Book - حدیث 5

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ اتِّبَاعِ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِﷺ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى بْنِ سُمَيْعٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَفْطَسُ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَذْكُرُ الْفَقْرَ وَنَتَخَوَّفُهُ فَقَالَ أَلْفَقْرَ تَخَافُونَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُصَبَّنَّ عَلَيْكُمْ الدُّنْيَا صَبًّا حَتَّى لَا يُزِيغَ قَلْبَ أَحَدِكُمْ إِزَاغَةً إِلَّا هِيهْ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ تَرَكْتُكُمْ عَلَى مِثْلِ الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا وَنَهَارُهَا سَوَاءٌ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ صَدَقَ وَاللَّهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَنَا وَاللَّهِ عَلَى مِثْلِ الْبَيْضَاءِ لَيْلُهَا وَنَهَارُهَا سَوَاءٌ

ترجمہ Book - حدیث 5

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: سنت رسول ﷺ کی پیروی کا بیان حضرت ابو درداء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے جب کہ ہم فقر کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے اور اس سے خوف کا اظہار کر رہے تھے، تو آپ نے فرمایا:‘‘کیا تم فقر سے ڈرتے ہو؟ قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم پر دنیا( اتنی زیادہ) برسادی جائے گی، حتی کہ کسی کے دل کو اس کے سوا کوئی چیز مائل نہیں کرے گی، (ہر شخص اس کی طرف متوجہ ہو جائے گا۔) اللہ کی قسم! میں تمہیں روشن( چاند کی راتوں جیسی) شریعت پر چھوڑ رہا ہوں، جس کے رات اور دن برابر ہیں۔’’ حضرت ابو درداء ؓ نے فرمایا: اللہ کی قسم! رسول اللہ ﷺ نے سچ فرمایا۔ واللہ! آپ ہمیں ایسی روشن شریعت پر چھوڑ کر تشریف لے گئے ہیں، جس کے رات اور دن برابر ہیں
تشریح : (1) مفلسی بھی اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ تلاش رزق کے حرام طریقے اختیار کر لیتے ہیں اور دولت کی فراخی بھی آزمائش ہے جس کی وجہ سے انسان فخر، تکبر اور لالچ جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر بہت سے گناہوں میں ملوث ہو جاتا ہے۔ اس حدیث میں اشارہ ہے کہ مال کا فتنہ مفلسی کے فتنے سے زیادہ شدید ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر آزمائش سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ (2) اگر قناعت کی دولت حاصل نہ ہو تو دنیا کے مال و دولت کی کثرت کے باوجود دل مطمئن نہیں ہو پاتا بلکہ مزید حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور یہی اندھی حرص بالآخر تباہی کا باعث ہوتی ہے۔ انسان کے سامنے ہر وقت صرف دنیا ہی رہتی ہے، آخرت بالکل فراموش ہو جاتی ہے۔ (3) شریعت کے مسائل واضح ہیں جنھیں سمجھنا آسان ہے اور اللہ کے احکام آسان ہے، جن پر عمل کرنا مشکل نہیں۔ (4) رات اور دن برابر ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں رات اور دن جیسا فرق موجود نہیں، بلکہ ہر چیز واضح اور روشن ہے اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح آفتاب نبوت (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کی موجودگی میں حق اور باطل، صحیح اور غلط کا امتیاز واضح ہے۔ اسی طرح اس آفتاب ہدایت کے غروب (وفات نبوی) کے بعد بھی کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے، جس کی بنیاد پر غلط و صحیح اور حق و باطل کے درمیان امتیاز کرنا بالکل آسان ہے۔ (1) مفلسی بھی اللہ کی طرف سے ایک آزمائش ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بہت سے لوگ تلاش رزق کے حرام طریقے اختیار کر لیتے ہیں اور دولت کی فراخی بھی آزمائش ہے جس کی وجہ سے انسان فخر، تکبر اور لالچ جیسی بیماریوں کا شکار ہو کر بہت سے گناہوں میں ملوث ہو جاتا ہے۔ اس حدیث میں اشارہ ہے کہ مال کا فتنہ مفلسی کے فتنے سے زیادہ شدید ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر آزمائش سے محفوظ رکھے۔ آمین۔ (2) اگر قناعت کی دولت حاصل نہ ہو تو دنیا کے مال و دولت کی کثرت کے باوجود دل مطمئن نہیں ہو پاتا بلکہ مزید حاصل کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے اور یہی اندھی حرص بالآخر تباہی کا باعث ہوتی ہے۔ انسان کے سامنے ہر وقت صرف دنیا ہی رہتی ہے، آخرت بالکل فراموش ہو جاتی ہے۔ (3) شریعت کے مسائل واضح ہیں جنھیں سمجھنا آسان ہے اور اللہ کے احکام آسان ہے، جن پر عمل کرنا مشکل نہیں۔ (4) رات اور دن برابر ہونے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس میں رات اور دن جیسا فرق موجود نہیں، بلکہ ہر چیز واضح اور روشن ہے اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ جس طرح آفتاب نبوت (آپ صلی اللہ علیہ وسلم) کی موجودگی میں حق اور باطل، صحیح اور غلط کا امتیاز واضح ہے۔ اسی طرح اس آفتاب ہدایت کے غروب (وفات نبوی) کے بعد بھی کتاب اللہ اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی پوری آب و تاب کے ساتھ موجود ہے، جس کی بنیاد پر غلط و صحیح اور حق و باطل کے درمیان امتیاز کرنا بالکل آسان ہے۔