Book - حدیث 492

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ أَنْبَأَنَا سُوَيْدُ بْنُ النُّعْمَانِ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالصَّهْبَاءِ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَعَا بِأَطْعِمَةٍ فَلَمْ يُؤْتَ إِلَّا بِسَوِيقٍ فَأَكَلُوا وَشَرِبُوا ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَضْمَضَ فَاهُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ

ترجمہ Book - حدیث 492

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: مذکورہ صورت میں وضو نہ کرنے کی اجازت سیدنا سوید بن نعمان انصاری ؓ سے روایت ہے کہ صحابہ ؓم اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ خیبر کی طرف( جہاد کے لئے) روانہ ہوئے) جب وہ مقام صہباء پر پہنچے تو نبی ﷺ نے عصر کی نماز ادا کی پھر کھانا طلب فرمایا تو آپ کی خدمت میں صرف ستو پیش کیے گئے ( اور کوئی چیز موجود نہیں تھی) سب نے کھایا پیا۔ پھر آپ ﷺ نے پانی طلب فرمایا اور کلی کی ، پھر کھڑے ہو کر ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی۔
تشریح : ستو بھنے ہوئے جو پیس کر بنائے جاتے ہیں اس لیے اس سے بھی ثابت ہوا کہ آگ سے تیار کردہ چیز کھا پی کر وضو کرنا ضروری نہیں۔ ستو بھنے ہوئے جو پیس کر بنائے جاتے ہیں اس لیے اس سے بھی ثابت ہوا کہ آگ سے تیار کردہ چیز کھا پی کر وضو کرنا ضروری نہیں۔