Book - حدیث 485

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ حسن ومضى مختصرا برقم (22) دون " توضؤوا ... "، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَوَضَّئُوا مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَتَوَضَّأُ مِنْ الْحَمِيمِ فَقَالَ لَهُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا سَمِعْتَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا فَلَا تَضْرِبْ لَهُ الْأَمْثَالَ

ترجمہ Book - حدیث 485

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: آگ پر پکی چیز کھا کر وضو کرنا سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس چیز میں آگ تبدیلی کر دے، اس (کے کھانے کی وجہ) سے وضو کرو۔‘‘ سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا: کیا گرم پانی( پی کر اس کی وجہ)سے بھی وضو کروں؟ سیدنا ابو ہریرہ ؓ نے فرمایا: بھتیجے! جب تم رسول اللہ ﷺ کی کوئی حدیث سنو تو مثالیں نہ بیان کیا کرو۔
تشریح : 1۔ جس چیز میں آگ تبدیلی کردے اس سے مراد ہر وہ چیز ہےجسے آگ پر پکا کر یا بھون کر تیار کیا گیا ہو۔ 2۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ یہ حکم وجوبی نہیں ہے کیونکہ انھوں نے خود رسول اللہ ﷺ کو گوشت کھاکر دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔اس لیے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لیے سوال کیا۔لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے غالباً آپ ﷺ کا یہ عمل نہیں دیکھا اس لیے وہ اپنے موقف پر قائم رہے یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس اجازت کا علم تو ہو لیکن وہ چاہتے ہوں کہ لوگ افضلیت کو اختیار کریں۔ 3۔جب حدیث میں کسی حکم کو عام رکھا گیا ہو تو اسے عام ہی سمجھنا چاہیے حتی کہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوجائے کہ فلاں صورت اس عموم میں شامل نہیں۔ 4۔آئندہ باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں یعنی آگ کی پکی ہوئی چیز کھا پی کروضو کرنا لازم نہیں بہتر اور افضل ہے۔ 1۔ جس چیز میں آگ تبدیلی کردے اس سے مراد ہر وہ چیز ہےجسے آگ پر پکا کر یا بھون کر تیار کیا گیا ہو۔ 2۔حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا موقف تھا کہ یہ حکم وجوبی نہیں ہے کیونکہ انھوں نے خود رسول اللہ ﷺ کو گوشت کھاکر دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھتے دیکھا تھا۔اس لیے انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی توجہ اس طرف مبذول کرانے کے لیے سوال کیا۔لیکن حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے غالباً آپ ﷺ کا یہ عمل نہیں دیکھا اس لیے وہ اپنے موقف پر قائم رہے یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو اس اجازت کا علم تو ہو لیکن وہ چاہتے ہوں کہ لوگ افضلیت کو اختیار کریں۔ 3۔جب حدیث میں کسی حکم کو عام رکھا گیا ہو تو اسے عام ہی سمجھنا چاہیے حتی کہ دوسرے دلائل سے معلوم ہوجائے کہ فلاں صورت اس عموم میں شامل نہیں۔ 4۔آئندہ باب کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکم وجوبی نہیں یعنی آگ کی پکی ہوئی چیز کھا پی کروضو کرنا لازم نہیں بہتر اور افضل ہے۔