Book - حدیث 479

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ بُسْرَةَ بِنْتِ صَفْوَانَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا مَسَّ أَحَدُكُمْ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ

ترجمہ Book - حدیث 479

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: شرم گاہ کو چھونے سے وضو کرنا چاہیے سیدہ بسرہ بنت صفوان ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب کوئی شخص اپنی شرم گاہ کو ہاتھ لگائے تو اسے چاہیے کہ وضو کرے۔‘‘
تشریح : 1۔اس سے معلوم ہوا کہ پیشاب کےاعضاء کوہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(اگر بغیر کپڑے کے ہاتھ لگے۔) 2۔بعض علماء نے اس حدیث پر یہ شبہ وارد کیا ہے کہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے اکثر واسطہ پیش آتا ہے پھر اس کا تعلق مردوں سے ہے لیکن اس کو روایت کرنے والی صرف ایک خاتون ہیں۔یہ شبہ اس لیے قابل اعتنانہیں کہ امام ترمذیؒ نے یہ حدیث بیان کرکے فرمایاہے: (وفي الباب عن ام حبيبة وابي ايوب وابي هريرة واروي ابنة انيس وعائشة وجابر وزيد بن خالد اعبدالله بن عمر و رضي الله عنهم اجمعين) یعنی یہ مسئلہ مذکورہ بالا آٹھ صحابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔جن میں پانچ مرداور تین خواتین ہیں۔ان میں سے بعض صحابہ کی احادیث اسی باب میں آرہی ہیں۔اس کے علاوہ یہ مسئلہ صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہےکہ اگر کوئی عورت اپنے پردے کے خاص مقام کو ہاتھ لگالیتی ہےتوا سے وضو دوبارہ کرنا چاہیے۔ 3۔بعض علماء نے اس حدیث کی صحت پر یہ شبہ ذکر کیا ہے کہ بعض راویوں نے عروة بن بسرة ذکر کیا ہے اور بعض نے سندمیں عروةعن مروان عن بسرة كہا ہے۔اصل بات یہ ہے کہ حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ سے بھی سنی ہے۔یہ واقعہ امام نسائی نے اپنی سنن میں تفصیل سے روایت کیا ہے ۔حضرت مروان جب مدینہ کے گورنر تھے تو ایک دن ان کی مجلس میں وضو توڑنے والی چیزوں کے موضوع پر گفتگو شروع ہوگئی ۔مروان نے کہا :عضو خاص کو ہاتھ لگانے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔حضرت عروہ نے فرمایا: نہیں ٹوٹتا ۔مروان نے مجلس میں حاضر ایک آدمی سے کہا ہے:جاؤ حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ اسی طرح فرماتی ہیں۔ (سنن النسائي الطهارة باب الوضوء من مس الذكر حديث:١٦٣) اس کے بعد عروہ نے حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے خود بھی براہ راست یہ حدیث سنی(مستدرك حاكم :١/١٣٦/١٣٧) مزید تفصیل کے لیے جامع تفصیل کے لیے جامع ترمذی میں اس حدیث پر شیخ احمد شاکر کی مفصل تحقیق ملاحظہ فرمائیے 1۔اس سے معلوم ہوا کہ پیشاب کےاعضاء کوہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(اگر بغیر کپڑے کے ہاتھ لگے۔) 2۔بعض علماء نے اس حدیث پر یہ شبہ وارد کیا ہے کہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس سے اکثر واسطہ پیش آتا ہے پھر اس کا تعلق مردوں سے ہے لیکن اس کو روایت کرنے والی صرف ایک خاتون ہیں۔یہ شبہ اس لیے قابل اعتنانہیں کہ امام ترمذیؒ نے یہ حدیث بیان کرکے فرمایاہے: (وفي الباب عن ام حبيبة وابي ايوب وابي هريرة واروي ابنة انيس وعائشة وجابر وزيد بن خالد اعبدالله بن عمر و رضي الله عنهم اجمعين) یعنی یہ مسئلہ مذکورہ بالا آٹھ صحابہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔جن میں پانچ مرداور تین خواتین ہیں۔ان میں سے بعض صحابہ کی احادیث اسی باب میں آرہی ہیں۔اس کے علاوہ یہ مسئلہ صرف مردوں کے لیے نہیں بلکہ عورتوں کے لیے بھی یہی حکم ہےکہ اگر کوئی عورت اپنے پردے کے خاص مقام کو ہاتھ لگالیتی ہےتوا سے وضو دوبارہ کرنا چاہیے۔ 3۔بعض علماء نے اس حدیث کی صحت پر یہ شبہ ذکر کیا ہے کہ بعض راویوں نے عروة بن بسرة ذکر کیا ہے اور بعض نے سندمیں عروةعن مروان عن بسرة كہا ہے۔اصل بات یہ ہے کہ حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ سے بھی سنی ہے۔یہ واقعہ امام نسائی نے اپنی سنن میں تفصیل سے روایت کیا ہے ۔حضرت مروان جب مدینہ کے گورنر تھے تو ایک دن ان کی مجلس میں وضو توڑنے والی چیزوں کے موضوع پر گفتگو شروع ہوگئی ۔مروان نے کہا :عضو خاص کو ہاتھ لگانے سے بھی وضو ٹوٹ جاتا ہے۔حضرت عروہ نے فرمایا: نہیں ٹوٹتا ۔مروان نے مجلس میں حاضر ایک آدمی سے کہا ہے:جاؤ حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ اسی طرح فرماتی ہیں۔ (سنن النسائي الطهارة باب الوضوء من مس الذكر حديث:١٦٣) اس کے بعد عروہ نے حضرت بسرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان سے خود بھی براہ راست یہ حدیث سنی(مستدرك حاكم :١/١٣٦/١٣٧) مزید تفصیل کے لیے جامع تفصیل کے لیے جامع ترمذی میں اس حدیث پر شیخ احمد شاکر کی مفصل تحقیق ملاحظہ فرمائیے