Book - حدیث 474

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ حَتَّى يَنْفُخَ ثُمَّ يَقُومُ فَيُصَلِّي وَلَا يَتَوَضَّأُ قَالَ الطَّنَافِسِيُّ قَالَ وَكِيعٌ تَعْنِي وَهُوَ سَاجِدٌ

ترجمہ Book - حدیث 474

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: نیند کی وجہ سے وضو کرنا سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ سو جاتے تھے حتی کہ خراٹے لینے لگتے ،پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور وضو نہ کرتے۔ وکیع بیان کرتے ہیں کہ ام المؤمنین کی مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کو بعض اوقات سجدے میں نیند آجاتی تھی۔
تشریح : 1۔اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ آگے آنے والی حدیث(477) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سوجانے والے کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتااور لیٹ کر سوجانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ٹیک لگا کر سونا بھی لیٹ کر سونے کے حکم میں ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ آپ ﷺ جس نیند کے بعد وضو نہیں کرتے تھے وہ بیٹھے بیٹھے ہوتی تھی یا لیٹ کر۔اگر بیٹھے ہوئے سونا مراد ہوتو کوئی اشکال نہیں۔اگر لیٹ کر ہو تو کہا جاسکتا ہےکہ یہ نبیﷺ کا خاصہ ہےکیونکہ آپﷺکے حواس نیند میں بھی قائم رہتے تھے ۔آپ ﷺ کا ارشاد ہے : (تنام عيني ولا ينام قلبي) (صحيح البخاري المناقب باب كان النبيﷺ تنام عینہ ولاینام قلبه حديث:٣٥٦٩) ميری آنکھ سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔ امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں اسی عنوان سے باب باندھا ہے۔ باب الدلیل ان نوم الجالس لاينقض الوضوء ) اس بات كی دلیل کہ بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا لیکن یہ قول بھی پہلے قول سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ نماز کی ہیت میں سونا نہیں اور وضو لیٹ کر سونے سے ٹوٹتا ہے واللہ اعلم۔ 1۔اس حدیث سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نیند سے وضو نہیں ٹوٹتا جبکہ آگے آنے والی حدیث(477) میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سوجانے والے کو دوبارہ وضو کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے اس مسئلہ میں علماء کے مختلف اقوال ہیں۔زیادہ صحیح یہ معلوم ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سوجانے سے وضو نہیں ٹوٹتااور لیٹ کر سوجانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ٹیک لگا کر سونا بھی لیٹ کر سونے کے حکم میں ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں یہ صراحت نہیں کہ آپ ﷺ جس نیند کے بعد وضو نہیں کرتے تھے وہ بیٹھے بیٹھے ہوتی تھی یا لیٹ کر۔اگر بیٹھے ہوئے سونا مراد ہوتو کوئی اشکال نہیں۔اگر لیٹ کر ہو تو کہا جاسکتا ہےکہ یہ نبیﷺ کا خاصہ ہےکیونکہ آپﷺکے حواس نیند میں بھی قائم رہتے تھے ۔آپ ﷺ کا ارشاد ہے : (تنام عيني ولا ينام قلبي) (صحيح البخاري المناقب باب كان النبيﷺ تنام عینہ ولاینام قلبه حديث:٣٥٦٩) ميری آنکھ سوتی ہے اور میرا دل نہیں سوتا۔ امام نووی ؒ نے صحیح مسلم کی شرح میں اسی عنوان سے باب باندھا ہے۔ باب الدلیل ان نوم الجالس لاينقض الوضوء ) اس بات كی دلیل کہ بیٹھ کر سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا لیکن یہ قول بھی پہلے قول سے کچھ زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ نماز کی ہیت میں سونا نہیں اور وضو لیٹ کر سونے سے ٹوٹتا ہے واللہ اعلم۔