Book - حدیث 471

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْوُضُوءِ بِالصُّفْرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمَاجِشُونِ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْرَجْنَا لَهُ مَاءً فِي تَوْرٍ مِنْ صُفْرٍ فَتَوَضَّأَ بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 471

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: پیتل کے برتن میں وضو کرنا سیدنا عبداللہ بن زید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمارے ہاں تشریف لائے۔ ہم نے پیتل کے ایک برتن میں پانی پیش کیا تو آپ ﷺ نے اس سے وضو کیا۔
تشریح : 1۔اس سے معلوم ہوا کہ پیتل کے برتن بنانا اور کھانے پینے میں ان کا استعمال جائز ہے ۔ 2۔پیتل کی انگوٹھی یا کوئی اور زیور پہننے سے پرہیزکرنا چاہیےکیونکہ نبیﷺ نے پیتل کی انگوٹھی پہننے والے سے فرمایا: کیا وجہ ہے ک مجھے تم سے بتوں کی بو آرہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔(جامع الترمذي اللباس باب ماجاء في خاتم الحديد حديث:١٧٨٥ وسنن ابي داؤد الخاتم باب ماجاء في خاتم الحديد حديث:٤٢٢٣ وسنن النسائي الزينة باب مقدار ما يجعل في الخاتم من الفضة حديث:٥١٩٧) شيخ عبدالقادر ارناؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے(حاشیة جامع الاصول :٤/٧١٤) 1۔اس سے معلوم ہوا کہ پیتل کے برتن بنانا اور کھانے پینے میں ان کا استعمال جائز ہے ۔ 2۔پیتل کی انگوٹھی یا کوئی اور زیور پہننے سے پرہیزکرنا چاہیےکیونکہ نبیﷺ نے پیتل کی انگوٹھی پہننے والے سے فرمایا: کیا وجہ ہے ک مجھے تم سے بتوں کی بو آرہی ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔(جامع الترمذي اللباس باب ماجاء في خاتم الحديد حديث:١٧٨٥ وسنن ابي داؤد الخاتم باب ماجاء في خاتم الحديد حديث:٤٢٢٣ وسنن النسائي الزينة باب مقدار ما يجعل في الخاتم من الفضة حديث:٥١٩٧) شيخ عبدالقادر ارناؤوط نے اس حدیث کو حسن قراردیا ہے(حاشیة جامع الاصول :٤/٧١٤)