Book - حدیث 467

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ الْمِنْدِيلِ بَعْدَ الْوُضُوءِ، وَبَعْدَ الْغُسْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ قَالَتْ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَوْبٍ حِينَ اغْتَسَلَ مِنْ الْجَنَابَةِ فَرَدَّهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ

ترجمہ Book - حدیث 467

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: وضواورغسل کے ورمال استعمال کرنا سیدہ ام المؤمنین میمونہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ نے غسل جنابت کیا تو میں نے آپ کی خدمت میں کپڑا( تولیہ وغیرہ) پیش کیا، آپ ﷺ نے اسے واپس کر دیا اور( جسم پر سے ہاتھ کے ساتھ )پانی جھاڑنے لگے۔
تشریح : نبیﷺ نے کپڑا اس لیے واپس کردیا کہ اسے ضروری نہ سمجھ لیا جائےتاکہ اس سے امت کے لیے مشکل نہ پیدا ہو،پھر کسی موقع پر ایک آدمی کے لیے بدن پونچھنے کے لیے الگ کپڑا موجود نہ ہوتو وہ حرج محسوس کرے گا۔ نبیﷺ نے کپڑا اس لیے واپس کردیا کہ اسے ضروری نہ سمجھ لیا جائےتاکہ اس سے امت کے لیے مشکل نہ پیدا ہو،پھر کسی موقع پر ایک آدمی کے لیے بدن پونچھنے کے لیے الگ کپڑا موجود نہ ہوتو وہ حرج محسوس کرے گا۔