Book - حدیث 461

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي النَّضْحِ بَعْدَ الْوُضُوءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ قَالَ قَالَ مَنْصُورٌ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ ثُمَّ أَخَذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ فَنَضَحَ بِهِ فَرْجَهُ

ترجمہ Book - حدیث 461

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: وضوکے بعدچھینٹے مارنا سیدنا حکم بن سفیان ثقفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر پانی کا ایک چلو لے کر اپنے ستر پر چھڑکا۔
تشریح : 1)یہ عمل وضو کا حصہ نہیں تاہم وضو کے بعد ایسا کرنا سنت ہے۔ 2۔جسم کے خاص حصے(شرم گاہ) پر پانی چھڑکنے کا مطلب اس کپڑے پر پانی کے چھینٹے ڈالنا ہے جس سے جسم کا وہ حصہ چھپا ہوا ہے 3۔علمائے کرام نے اس کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ اس سے پیشاب کا قطرہ نکل جانے کے وسوسے کا ازالہ ہوجاتا ہے 1)یہ عمل وضو کا حصہ نہیں تاہم وضو کے بعد ایسا کرنا سنت ہے۔ 2۔جسم کے خاص حصے(شرم گاہ) پر پانی چھڑکنے کا مطلب اس کپڑے پر پانی کے چھینٹے ڈالنا ہے جس سے جسم کا وہ حصہ چھپا ہوا ہے 3۔علمائے کرام نے اس کی حکمت یہ بیان کی ہے کہ اس سے پیشاب کا قطرہ نکل جانے کے وسوسے کا ازالہ ہوجاتا ہے