Book - حدیث 4331

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَنَّةُ مِائَةُ دَرَجَةٍ كُلُّ دَرَجَةٍ مِنْهَا مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ وَإِنَّ أَعْلَاهَا الْفِرْدَوْسُ وَإِنَّ أَوْسَطَهَا الْفِرْدَوْسُ وَإِنَّ الْعَرْشَ عَلَى الْفِرْدَوْسِ مِنْهَا تُفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ فَإِذَا مَا سَأَلْتُمْ اللَّهَ فَسَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ

ترجمہ Book - حدیث 4331

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: جنت کی کیفیات حضرت معاذ بن جبلؓ سے روایت ہے۔انھوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا آپﷺ فرمارہے تھے۔ جنت کے سو درجے ہیں۔ہر درجہ اتنا بلند وبالا ہے۔جتنا آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے۔سب سے بلند جنت الفردوس ہے۔جنت کا درمیانی (یااعلیٰ ترین) مقام فردوس ہے۔عرش الٰہی فردوس پر ہے۔اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔اس لئے تم جب اللہ سے مانگو تو جنت الفردوس مانگا کرو۔
تشریح : ۱ مومن ایمان اور اعمال کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بڑھ کر ھیں ۔اسی انداز میں جنت میں بہت سے درجات ھے۔جو ایک دوسرے سے اعلی اور عمدہ ہیں۔ ۲ جنت کے بلند درجات کے حصول کے لیے کوشش کرنا شرعا مطلوب ھے۔ اللہ تعالی نے فرمایا و سارعو الی مغفرۃ من ربکم و جنۃ عرضھآ السموات و الارض اعدت للمتقین سورۃ آل عمران ۱۳۳/۳ اور جلدی کرو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور ایسی جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ھے۔ وہ پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ھے۔ ۲ جنت الفردوس سب سے اعلی و افضل ھے۔ ۳ اللہ کا عرش اسکی ایک مخلوق ھے جو حقیقی وجود رکھتی ھے۔ لہذا اس سے اللہ کی شان قدرت حکومت اقتدار وغیرہ مراد لینا درست نہیں۔ ۵ اللہ تعالی سے اعلی نعمت مانگنی چاہیے۔خاص طور پر جنت الفردوس کا سوال کرنا چاہیے تاکہ انبیاء کرام اور خاص طور پر محمدّ کے پڑوس میں گجہ مل جائے ۶ جنت کا مالک اللہ ھے اس لیے درخواست بھی اللہ سے کرنی چاہیے۔ کسی نبی یا ولی سے نہیں ۔نبیّ بھی اللہ سے جنت کی دعا فرمایا کرتے تھے۔ مفہوم حدیث ۳۸۴۷ ۱ مومن ایمان اور اعمال کے لحاظ سے ایک دوسرے سے بڑھ کر ھیں ۔اسی انداز میں جنت میں بہت سے درجات ھے۔جو ایک دوسرے سے اعلی اور عمدہ ہیں۔ ۲ جنت کے بلند درجات کے حصول کے لیے کوشش کرنا شرعا مطلوب ھے۔ اللہ تعالی نے فرمایا و سارعو الی مغفرۃ من ربکم و جنۃ عرضھآ السموات و الارض اعدت للمتقین سورۃ آل عمران ۱۳۳/۳ اور جلدی کرو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور ایسی جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ھے۔ وہ پرہیز گاروں کے لیے تیار کی گئی ھے۔ ۲ جنت الفردوس سب سے اعلی و افضل ھے۔ ۳ اللہ کا عرش اسکی ایک مخلوق ھے جو حقیقی وجود رکھتی ھے۔ لہذا اس سے اللہ کی شان قدرت حکومت اقتدار وغیرہ مراد لینا درست نہیں۔ ۵ اللہ تعالی سے اعلی نعمت مانگنی چاہیے۔خاص طور پر جنت الفردوس کا سوال کرنا چاہیے تاکہ انبیاء کرام اور خاص طور پر محمدّ کے پڑوس میں گجہ مل جائے ۶ جنت کا مالک اللہ ھے اس لیے درخواست بھی اللہ سے کرنی چاہیے۔ کسی نبی یا ولی سے نہیں ۔نبیّ بھی اللہ سے جنت کی دعا فرمایا کرتے تھے۔ مفہوم حدیث ۳۸۴۷