كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ وَمِنْ بَلْهَ مَا قَدْ أَطْلَعَكُمْ اللَّهُ عَلَيْهِ اقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (السجدہ:17) قَالَ وَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ يَقْرَؤُهَا مِنْ قُرَّاتِ أَعْيُنٍ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جنت کی کیفیات
حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے۔رسول للہ ﷺ نے فرمایا؛ اللہ عزوجل فرماتا ہے۔: میں نے اپنے نیک بندوں کےلئے وہ کچھ تیار کررکھا ہے۔جسے کسی آنکھ نے دیکھا ہے نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال تک آیا ہے۔
حضرت ابو ہریرۃ بیان کرتے ہیں: جن نعمتوں اور لذتوں کی اطلاع اللہ تعالیٰ نے تمھیں دے دی ہے۔وہ چھوڑو (اس حدیث میں وہ مراد نہیں بلکہ ان سے عظیم تر انعامات مراد ہیں)چاہو تو یہ آیت پڑھ لو۔
( فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ)
کوئی نفس نہیں جانتا کہ ان کے اعمال کے بدلے میں ان کے لئے آنکھوں کی ٹھنڈک کی کون کون سی چیزیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں۔
حضرت ابو صالح ؒ نے فرمایا : حضرت ابو ہریرۃ اس آیت میں (مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ) آنکھوں کی ٹھنڈکیں (ٹھنڈک کے اسباب ) پڑھا کرتے تھے۔
تشریح :
۱ انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ھے جو اسے حاصل ھوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ھے۔جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔
۲ جنت کی بیت سی نعمتیں ایسی ہیںجنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ھے مثلا مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ھے۔۔ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔
۳ کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔ اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔۔انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ھوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ھو رہے ہیں
۴ جنت کی ہر نعمت خا لص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ھونے چوری ھونے یا ختم ھونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی نا پسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیت کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔
۵ قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ھے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ھے۔کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ھو۔علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔ ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔
۱ انسان انھی نعمتوں کا تصور کر سکتا ھے جو اسے حاصل ھوں یا ان سے ملتی جلتی نعمتوں کا تصور کر سکتا ھے۔جبکہ جنت کی نعمتیں ان سے بلکل منفرد اور انوکھی ہیں۔
۲ جنت کی بیت سی نعمتیں ایسی ہیںجنکی ہم نام اشیاء دنیا میں پائی جاتی ھے مثلا مختلف پھل اور میوے پرندوں کا گوشت طرح طرح کے مشروبات وغیرہ ان میں بھی دنیا کی نعمت اور جنت کی نعمت میں زمین آسمان کا فرق ھے۔۔ان کے علاوہ بھی ایسی نعمتیں ہیں جن کا ہم تصور ہی نہیں کر سکتے۔کیونکہ وہ دنیا کی نعمتوں سے کسی طرح بھی مشابہ نہیں ہیں۔
۳ کسی آنکھ نے نہیں دیکھیں۔ اس سے مراد انسان اور جن ہیں۔۔انھوں نے یہ نعمتیں نہ دیکھیں نہ سنیں جو حضرات فوت یا شہید ھوکر جنت میں پہنچ گئے وہ ان نعمتون سے لطف اندوز ھو رہے ہیں
۴ جنت کی ہر نعمت خا لص مسرت اور خوشی کا باعث ھے۔دنیا کی چیزوں کی طرح ان کے حصول کے لیے تکلیف و مشقت اور حصول کے بعد گم ھونے چوری ھونے یا ختم ھونے کا خطرہ یا ان کے استعمال کے کچھ ضمنی نا پسندیدہ اثرات جیسے زیادہ کھا لینے سے پیت کی تکلیف وغیرہ بلکل نہیں۔
۵ قرآن مجید کے بعض الفاظ کو ایک سے زیادہ طریقوں سے پڑھا جا سکتا ھے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ھے۔کہ وہ طریقہ معتبر انداز سے مروی ھو۔علمائے قرات و تجوید نے ایسے کلمات اورانکو پڑھنے کے طریقے بیان کر دیے ہیں۔ ان سے ہٹ کر پڑھنا جائز نہیں۔