كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ النَّارِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالْمَوْتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُوقَفُ عَلَى الصِّرَاطِ فَيُقَالُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ فَيَطَّلِعُونَ خَائِفِينَ وَجِلِينَ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمْ الَّذِي هُمْ فِيهِ ثُمَّ يُقَالُ يَا أَهْلَ النَّارِ فَيَطَّلِعُونَ مُسْتَبْشِرِينَ فَرِحِينَ أَنْ يُخْرَجُوا مِنْ مَكَانِهِمْ الَّذِي هُمْ فِيهِ فَيُقَالُ هَلْ تَعْرِفُونَ هَذَا قَالُوا نَعَمْ هَذَا الْمَوْتُ قَالَ فَيُؤْمَرُ بِهِ فَيُذْبَحُ عَلَى الصِّرَاطِ ثُمَّ يُقَالُ لِلْفَرِيقَيْنِ كِلَاهُمَا خُلُودٌ فِيمَا تَجِدُونَ لَا مَوْتَ فِيهَا أَبَدًا
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہنم کی کیفیات
حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : قیامت کے دن موت کو لا کر پل صراط پر کھڑا کردیا جائے گا۔ پھر کہا جائے گا۔جنت والو! وہ ڈرتے ڈرتے جھانکیں گے۔انھیں خوف ہوگا کہ انھیں اس جگہ (جنت) سے نکال نہ دیا جائے جہاں وہ موجود ہیں۔پھر کہا جائے گا جہنم والو! وہ خوش ہوکرجھانکیں گے انھیں(اس امید کی وجہ سے) خوشی ہوگی۔ کہ انھیں اس جگہ سے نکال لیا جائے گا۔جہاں وہ موجود ہیں۔(پھر ) کہا جائےگا۔کیا تم اس چیز کو پہچانتے ہو۔وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے۔پھر اللہ کے حکم سے (موت) کو پل صراط پر ذبح کردیا جائے گا اوردونوں گروہوں سے کہہ دیاجائےگا۔تم جس چیز میں ہو اسی میں ہمیشہ رہو گے اس میں کبھی موت نہیں آئے گی۔
تشریح :
۱ موت ایک وجودی چیز ھے جو قیقمت کے دن ایک محسوس شکل میں سامنے آئے گی۔
۲ موت کو محسوس شکل میں ظاہر کرنے کا مقصد یہ ھے کہ دونوں فریقوں کو موت کے ختم ھوجانے میں کوئی شک نہ رہے۔
۳ موت کا ذبح ھوجانا اھل جنت کے لیے مزید خوشی کا باعث ھو گا۔ اور اھل جہنم کے لیے مزید غم کا باعث ھوگا۔
۴ یہ اعلان اس وقت کیا جائے گا جب شفاعت کی وجہ سے نجات پانے والے جنت میں جا چکیں گے اور جہنم میں صرف وہی باقی رہ جائیں گے جن کے لیے خلود کا فیصلہ ھو چکا ھو گا۔
۱ موت ایک وجودی چیز ھے جو قیقمت کے دن ایک محسوس شکل میں سامنے آئے گی۔
۲ موت کو محسوس شکل میں ظاہر کرنے کا مقصد یہ ھے کہ دونوں فریقوں کو موت کے ختم ھوجانے میں کوئی شک نہ رہے۔
۳ موت کا ذبح ھوجانا اھل جنت کے لیے مزید خوشی کا باعث ھو گا۔ اور اھل جہنم کے لیے مزید غم کا باعث ھوگا۔
۴ یہ اعلان اس وقت کیا جائے گا جب شفاعت کی وجہ سے نجات پانے والے جنت میں جا چکیں گے اور جہنم میں صرف وہی باقی رہ جائیں گے جن کے لیے خلود کا فیصلہ ھو چکا ھو گا۔