كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ النَّارِ صحیح حَدَّثَنَا الْخَلِيلُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْحَرَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ الْكُفَّارِ فَيُقَالُ اغْمِسُوهُ فِي النَّارِ غَمْسَةً فَيُغْمَسُ فِيهَا ثُمَّ يُقَالُ لَهُ أَيْ فُلَانُ هَلْ أَصَابَكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ لَا مَا أَصَابَنِي نَعِيمٌ قَطُّ وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ الْمُؤْمِنِينَ ضُرًّا وَبَلَاءً فَيُقَالُ اغْمِسُوهُ غَمْسَةً فِي الْجَنَّةِ فَيُغْمَسُ فِيهَا غَمْسَةً فَيُقَالُ لَهُ أَيْ فُلَانُ هَلْ أَصَابَكَ ضُرٌّ قَطُّ أَوْ بَلَاءٌ فَيَقُولُ مَا أَصَابَنِي قَطُّ ضُرٌّ وَلَا بَلَاءٌ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: جہنم کی کیفیات
حضرت انس بن مالک سے روایت ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن اس کافر کولایا جائےگا۔ جو دنیا میں سب سے زیادہ نعمتوں والا تھا۔(جس کی زندگی سب سے زیادہ عیش وعشرت خوشیوں اور نعمتوں میں گزری) پھر کہا جائے گا اسے آگ میں ایک غوطہ دو ۔اسے اس میں ایک غوطہ دیاجائےگا۔پھر کہا جائے گا:اے فلاں! کیا تجھے کبھی کوئی نعمت (اور راحت) بھی حاصل ہوئی ہے۔؟وہ کہے گا:نہیں مجھے (زندگی بھر) کوئی نعمت (یا راحت) حاصل نہیں ہوئی۔اور اس مومن کو لایا جائےگا جس کے اوپر سب سے زیادہ سخت مصیبتیں اور آزمائشیں آیئں۔کہا جائے گا اسے جنت میں اس کی نعمتوں کی ایک جھلک دکھا کر لائو۔اسے جنت کی ایک جھلک دکھا کر لایا جائے گا۔ اور کہا جائے گا اے فلاں! کیا تجھے کوئی مصیبت اور آزمائش بھی آئی تھی۔؟وہ کہے گا مجھے تو (زندگی بھر) کبھی کوئی مصیبت یا آزمائش (اور تکلیف) نہیں آئی۔
تشریح :
۱ دنیا کی زندگی انتہائی مختصر زندگی ھے۔اس کے مقابلے میں محشر کی مدت انتہائی طویل ھے اور محشر کے بعد جنت و جہنم کی زندگی کبھی نہ ختم ھونے والی دائمی زندگی ھے۔
۲ جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی نعمتیں سمندر کے مقابلے میں ایک قطرے کے برابر بھی نہیں۔اسی طرح دنیا کی تکلیفوں اور جہنم کے عذابوں کی کیفیت ھے۔
۳ دنیا کی ان نعمتوں کے لیے اللہ تعالی کو ناراض کر لینا بہت بڑی حماقت ھے۔جو آخرت کے مقابلے میں انتہائی حقیر بھی ہیں‘ناقص بھی اور عارضی بھی۔
۱ دنیا کی زندگی انتہائی مختصر زندگی ھے۔اس کے مقابلے میں محشر کی مدت انتہائی طویل ھے اور محشر کے بعد جنت و جہنم کی زندگی کبھی نہ ختم ھونے والی دائمی زندگی ھے۔
۲ جنت کی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی نعمتیں سمندر کے مقابلے میں ایک قطرے کے برابر بھی نہیں۔اسی طرح دنیا کی تکلیفوں اور جہنم کے عذابوں کی کیفیت ھے۔
۳ دنیا کی ان نعمتوں کے لیے اللہ تعالی کو ناراض کر لینا بہت بڑی حماقت ھے۔جو آخرت کے مقابلے میں انتہائی حقیر بھی ہیں‘ناقص بھی اور عارضی بھی۔