Book - حدیث 4315

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ ذَكْوَانَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ الْعُطَارِدِيِّ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَخْرُجَنَّ قَوْمٌ مِنْ النَّارِ بِشَفَاعَتِي يُسَمَّوْنَ الْجَهَنَّمِيِّينَ

ترجمہ Book - حدیث 4315

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: شفاعت کا بیان حضرت عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: یقیناً کچھ لوگ میری شفاعت کی وجہ سے جہنم سے نکلیں گے انھیں جہنمی کہا جائے گا۔
تشریح : ۱ انھیں جہنمی اس معنی میں کہا جائیگا۔ کہ وہ جہنم سے نکلے ھوئے ہیں جیسے اگر کوئی شخص ایک شہر چھوڑ کر دوسری شہر میں رہائش اختیار کرلے تو عموما اسے پہلے شہر کی طرف یاد کرکے منسوب کیا جا تا ھے۔ ۲ یہ نام اس لیے ھے کہ انھیں اللہ کی نعمت یاد رھے۔اور انھیں خوشی حاصل ھو اس سے مقصود انکی تحقیر نہیں ویسے بھی جنت میں کوئی غم فکر اور پریشانی کا وجود نہ ھوگا۔ ۱ انھیں جہنمی اس معنی میں کہا جائیگا۔ کہ وہ جہنم سے نکلے ھوئے ہیں جیسے اگر کوئی شخص ایک شہر چھوڑ کر دوسری شہر میں رہائش اختیار کرلے تو عموما اسے پہلے شہر کی طرف یاد کرکے منسوب کیا جا تا ھے۔ ۲ یہ نام اس لیے ھے کہ انھیں اللہ کی نعمت یاد رھے۔اور انھیں خوشی حاصل ھو اس سے مقصود انکی تحقیر نہیں ویسے بھی جنت میں کوئی غم فکر اور پریشانی کا وجود نہ ھوگا۔