Book - حدیث 4312

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُلْهَمُونَ أَوْ يَهُمُّونَ شَكَّ سَعِيدٌ فَيَقُولُونَ لَوْ تَشَفَّعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَأَرَاحَنَا مِنْ مَكَانِنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ آدَمُ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ يُرِحْنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ وَيَشْكُو إِلَيْهِمْ ذَنْبَهُ الَّذِي أَصَابَ فَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ وَلَكِنْ ائْتُوا نُوحًا فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ وَيَسْتَحْيِي مِنْ ذَلِكَ وَلَكِنْ ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ إِبْرَاهِيمَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ قَتْلَهُ النَّفْسَ بِغَيْرِ النَّفْسِ وَلَكِنْ ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ فَيَأْتُونَهُ فَيَقُولُ لَسْتُ هُنَاكُمْ وَلَكِنْ ائْتُوا مُحَمَّدًا عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ قَالَ فَيَأْتُونِي فَأَنْطَلِقُ قَالَ فَذَكَرَ هَذَا الْحَرْفَ عَنْ الْحَسَنِ قَالَ فَأَمْشِي بَيْنَ السِّمَاطَيْنِ مِنْ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ ثُمَّ عَادَ إِلَى حَدِيثِ أَنَسٍ قَالَ فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي فَيُؤْذَنُ لِي فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ يَا مُحَمَّدُ وَقُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّانِيَةَ فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ لِي ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الثَّالِثَةَ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يُقَالُ ارْفَعْ مُحَمَّدُ قُلْ تُسْمَعْ وَسَلْ تُعْطَهْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَيُدْخِلُهُمْ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ فَأَقُولُ يَا رَبِّ مَا بَقِيَ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ قَالَ يَقُولُ قَتَادَةُ عَلَى أَثَرِ هَذَا الْحَدِيثِ وَحَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ شَعِيرَةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ بُرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ وَيَخْرُجُ مِنْ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَكَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ خَيْرٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4312

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: شفاعت کا بیان حضرت انس بن مالک سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن مومن جمع ہوں گے۔پر انھیں الہام ہوگا یا فرمایا وہ فکر مند ہوں گے۔(حدیث کے راوی)سعید کو شک ہوا ہے تب وہ کہیں گے۔: کاش ہم اپنے رب کے دربار میں (کسی کی) سفارش پیش کریں۔تو وہ ہ میں اس جگہ سے (منتقل کرکے) راحت نصیب فرمائے چنانچہ وہ حضرت آدم علیہ السلام کے پا س جایئں گے۔اور کہیں گے:آپ آدم ہیں جو سب انسانوں کے والد ہیں۔آپ کو اللہ نے اپنے ہاتھ سے پیدا فرمایا اور اس کے فرشتوں آپ کو سجدہ کیا لہذا آپ ہمارے لئے اپنے رب سے شفاعت کیجئے کہ ہمیں اس مقام سے ر احت نصیب فرمائے۔وہ کہیں گے میں اس قابل نہیں اور اپنے اس گناہ کا زکر اور شکایت کریں گے۔ جو ان سے سرزد ہوگیا تھا۔(جس درخت سے منع کیا گیا تھا اس کا پھل کھالیا تھا)وہ اپنے رب سے شرم محسوس کریں گے۔(اور کہیں گے) نوح علیہ السلام کے پاس جائو وہ پہلے ر سول ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اہل زمین کی طرف (نبی بنا کر) بھیجا ۔لوگ ان کے پاس آیئں گے۔وہ کہیں گے: میں اس قابل نہیں ہوں۔وہ اس بات کازکر کرکے شرم محسوس کریں گے۔کہ انھوں نے اپنے رب سے ایسا سوال کیاتھا۔جس کی حقیقت کا انھیں علم نہیں تھا۔(وہ کہیں گے) لیکن تم اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم ؑ کے پاس جائو۔لوگ ان کے پس جایئں گے۔وہ فرمایئں گے میں اس قابل نہیں لیکن تم موسیٰ ؑ کے پاس جائو۔وہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جنھیں اللہ نے(براہ راست) کلام فرمایا اور انھیں تورات عطا فرمائی لوگ ان کے پاس جایئں گے تو وہ فرمایئں گے۔میں اس قابل نہیں۔وہ ایک آدمی کے بے گناہ قتل کرنے کا ذکر فرمایئں گے۔(وہ کہیں گے)لیکن عیسیٰ ؑ کے پاس جائو۔وہ اللہ کے بندے اس کے رسول اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں۔لوگ ان کے پاس جایئں گے وہ فرمایئں گے۔ میں اس قابل نہیں لیکن تم حضرت محمد ﷺ کے پاس جائو۔وہ اللہ کے ایسے بندے ہیں جن کے اگلے پچھلے گناہ اللہ نے معاف فرمادیے ہیں۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا۔لوگ میرے پاس آیئں گے۔میں چل پڑوں گا۔ایک روایت میں ہے۔ میں مومنوں کی دو صفوں کے درمیان سے گزر کر جائوں گا اور فرمایا میں اپنے رب کے پاس حاضر ہونے کی اجازت طلب کروں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی۔جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گر جائوں گا۔ اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے (سجدے میں ) رہنے دے گا۔پھر کہا جائے گا محمد! سر اٹھایئے ! بات کیجئے آپ کی بات سنی جائے گی۔سوال کیجئے آپ کو دیا جائے گا۔شفاعت کیجئے ۔آپ کی شفاعت قبول کی جائےگی۔ تب میں اللہ کی وہ تعریفیں کروں گا۔جو وہ مجھے سکھائے گا۔پھر شفاعت کروں گا۔(چنانچہ) میرے لئے ایک حد مقرر کردی جائے گی۔اللہ ان لوگوں کو(جن کے حق میں شفاعت کی اجازت دی ہوگی۔)جنت میں داخل کردے گا۔پھر میں دوسری بار جائوں گا۔جب میں اپنے رب کو دیکھوں گا تو سجدے میں گرجائوں گا اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے (سجدے میں) رہنے دے گا۔پھر مجھے کہاجائےگا۔محمد! سر اٹھایئے !بات کیجئے! آپ کی بات سنی جائےگی۔سوال کیجئے آپ کو دیا جائےگا۔شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائےگی۔تب میں سراٹھا کراللہ کی وہ تعریفیں کروں گا جو وہ مجھے سکھائے گا۔پھر میں شفاعت کروں گا۔(چنانچہ)میرے لئے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔اللہ ان لوگوں کو (جن کے حق میں شفاعت کی اجازت دی ہوگی) جنت میں داخل کردے گا۔پھر میں تیسری بار جائوں گا۔جب میں اپنے رب کودیکھوں گا۔ تو سجدے میں گر جائوں گا۔اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا مجھے (سجدے میں ) رہنے دے گا پھر مجھے کہاجائے گا محمد ! سر اٹھائیے !بات کیجئے! آ پ کی بات سنی جائےگی۔سوال کیجئے آپ کو دیا جائےگا۔شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ تب میں سر اٹھا کر اللہ کہ وہ تعریفیں کروں گا۔ جو وہ مجھے سکھائے گا۔پھر میں شفاعت کروں گا(چنانچہ) میرے لئے ایک حد مقرر کردی جائےگی اور اللہ ان لوگوں کوجنت میں داخل کردے گا۔(جن کےحق میں شفاعت کی اجازت دی ہوگی) پھر میں چوتھی بار جائوں گا اور عرض کروں گا میرے رب! (جہنم میں ) صرف وہی باقی رہ گئے ہیں ۔جنھیں قرآن نے روک دیا ہے۔ یہ حدیث بیان کرنے کے بعد حضرت قتادہ فرمایا کرتے تھے۔ ہمیں انس بن مالک نے حدیث سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ آدمی جہنم سے نکل آئے گا۔ جس نے لاالٰہ الا اللہ کہا اور اس کے دل میں جو کے وزن کے برابر بھلائی (ایمان) ہے۔اورجہنم سے وہ بھی نکل آئے گا جس ن لا الٰہ الا اللہ کہا اور اور اس کے دل میں گندم کے ایک دانے کے برابر بھلائی (ایمان ) ہے۔اور جہنم سے وہ بھی نکل آئے گا۔جس نے لا الٰہ ال اللہ کہا اور اس کے دل میں ایک زرے کے وزن کے برابر بھلائی (ایمان ) ہے۔