Book - حدیث 4308

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الشَّفَاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى وَأَبُو إِسْحَقَ الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ الْأَرْضُ عَنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ وَلَا فَخْرَ وَلِوَاءُ الْحَمْدِ بِيَدِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ

ترجمہ Book - حدیث 4308

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: شفاعت کا بیان حضرت ابوسعید ؓ سے روایت ہے۔رسول اللہ ﷺ نے فرمایا؛ میں اولاد آدم کاسردار ہوں۔اور کوئی فخر نہیں۔قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبر شق ہوگی اور کوئی فخر نہیں۔سب سے پہلے میں شفاعت کروں گا۔ اور سب سے پہلے میری شفاعت قبول کی جائے گی۔ اور کوئی فخر نہیں۔قیامت کے دن حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہوگا اور کوئی فخر نہیں ۔
تشریح : ۱ نبیّ ﷺ نے اپنی خوبیاں خود بیان فرمائی ھے کیونکہ ان کا تعلق مستقبل سے ھے۔ جو بتائے بغیر معلوم نہیں ھو سکتیں۔ ۲ ان خصائص کے بیان کرنے کا مقصد حقیقت حال سے آگاہ کرنا ھے اظہار فخر نہیں۔ ۳ بعض حالات میں اپنی خوبیاں بیان کرنے کی ضرورت پیش آجاتی ھے جیے یوسف ٰ٫علیہ سلام نے فرمایا تھا اجعلنی علی خزآئن الارض انی حفیظ علیم یوسف ۱۲ ۵۵ آپ مجھے زمین کے خزانوں کا مالک مقرر کر دیجیے حفاطت کرنے والا اور با خبر ھوں۔ یہ ممنوعہ خود ستائی میں شامل نیہں ۔ ۴ نبیّ تمام انسانوں کے سردار ہیں یعنی حضرت آدم علیہ سلام سے لیکر قیامت تک پیدا ھونے والےتمام انسانوں میں سب سے افضل ھے چناچہ تمام انبیاء اور رسولوں سے بھی افضل ھےاسی لیے جنت کا مقم وسیلہ اور محشر میں مقم محمود رسولّ کےلیے مخصوص ہیں۔ ۵ جھنڈا بھی قیادت کی علامت ھےرسولّ کا جھنڈا حمد کا جھنڈا لواء الحمد ھے۔۔ سب کائنات نبیّ کی تعریف کرے گئی جبکہ رسولّ اللہ تعالی کی حمد و ثناء فرمائے گے۔ ۶ قبروں سے اٹھنا قیامت کی ابتداء ھے اور جنت میں داخلہ اس سلسلے کی انتہا ھے۔ نبیّ کو ان دونوں میں اولیت کا شرف حاصل ھے کہ دوبارہ زندہ ھوکہ قبروں سے اٹھنے میں بھی نبیّ کو اولیت حاصل ھوگی اور جنت کا دروازہ بھی آپّ کے لیے کھولا جائے گا۔۔ ۷ قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی اجازت سے ھوگی نبیّ عرش کے نیچے تشریف لے جاکر ایک طویل سجدہ کریں گے اور اللہ تعالی کی وہ تعریفیں کریں گے جو پہلے نہ کبھی کی ھوگی تب رسولّ کو شفاعت کی اجازت دی جاےگی۔اور وہ شفاعت قبول بھی کی جاےگی۔۔نبیّ کے بعد دوسرے انبیاء علیہ سلام پھر شہداء حفاط کرام اور دوسرے نیک لوگ درجہ بدرجہ اللہ تعالی سے شفاعت کریں گے۔ ۸ ان تمام تفصیلات پہ ایمان لانا آخرت پہ لانے میں شامل ھے۔ ۱ نبیّ ﷺ نے اپنی خوبیاں خود بیان فرمائی ھے کیونکہ ان کا تعلق مستقبل سے ھے۔ جو بتائے بغیر معلوم نہیں ھو سکتیں۔ ۲ ان خصائص کے بیان کرنے کا مقصد حقیقت حال سے آگاہ کرنا ھے اظہار فخر نہیں۔ ۳ بعض حالات میں اپنی خوبیاں بیان کرنے کی ضرورت پیش آجاتی ھے جیے یوسف ٰ٫علیہ سلام نے فرمایا تھا اجعلنی علی خزآئن الارض انی حفیظ علیم یوسف ۱۲ ۵۵ آپ مجھے زمین کے خزانوں کا مالک مقرر کر دیجیے حفاطت کرنے والا اور با خبر ھوں۔ یہ ممنوعہ خود ستائی میں شامل نیہں ۔ ۴ نبیّ تمام انسانوں کے سردار ہیں یعنی حضرت آدم علیہ سلام سے لیکر قیامت تک پیدا ھونے والےتمام انسانوں میں سب سے افضل ھے چناچہ تمام انبیاء اور رسولوں سے بھی افضل ھےاسی لیے جنت کا مقم وسیلہ اور محشر میں مقم محمود رسولّ کےلیے مخصوص ہیں۔ ۵ جھنڈا بھی قیادت کی علامت ھےرسولّ کا جھنڈا حمد کا جھنڈا لواء الحمد ھے۔۔ سب کائنات نبیّ کی تعریف کرے گئی جبکہ رسولّ اللہ تعالی کی حمد و ثناء فرمائے گے۔ ۶ قبروں سے اٹھنا قیامت کی ابتداء ھے اور جنت میں داخلہ اس سلسلے کی انتہا ھے۔ نبیّ کو ان دونوں میں اولیت کا شرف حاصل ھے کہ دوبارہ زندہ ھوکہ قبروں سے اٹھنے میں بھی نبیّ کو اولیت حاصل ھوگی اور جنت کا دروازہ بھی آپّ کے لیے کھولا جائے گا۔۔ ۷ قیامت کے دن شفاعت اللہ تعالی کی اجازت سے ھوگی نبیّ عرش کے نیچے تشریف لے جاکر ایک طویل سجدہ کریں گے اور اللہ تعالی کی وہ تعریفیں کریں گے جو پہلے نہ کبھی کی ھوگی تب رسولّ کو شفاعت کی اجازت دی جاےگی۔اور وہ شفاعت قبول بھی کی جاےگی۔۔نبیّ کے بعد دوسرے انبیاء علیہ سلام پھر شہداء حفاط کرام اور دوسرے نیک لوگ درجہ بدرجہ اللہ تعالی سے شفاعت کریں گے۔ ۸ ان تمام تفصیلات پہ ایمان لانا آخرت پہ لانے میں شامل ھے۔