Book - حدیث 4306

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْحَوْضِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى الْمَقْبَرَةَ فَسَلَّمَ عَلَى الْمَقْبَرَةِ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى بِكُمْ لَاحِقُونَ ثُمَّ قَالَ لَوَدِدْنَا أَنَّا قَدْ رَأَيْنَا إِخْوَانَنَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَلَسْنَا إِخْوَانَكَ قَالَ أَنْتُمْ أَصْحَابِي وَإِخْوَانِي الَّذِينَ يَأْتُونَ مِنْ بَعْدِي وَأَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَعْرِفُ مَنْ لَمْ يَأْتِ مِنْ أُمَّتِكَ قَالَ أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَهُ خَيْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَةٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْ خَيْلٍ دُهْمٍ بُهْمٍ أَلَمْ يَكُنْ يَعْرِفُهَا قَالُوا بَلَى قَالَ فَإِنَّهُمْ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ غُرًّا مُحَجَّلِينَ مِنْ أَثَرِ الْوُضُوءِ قَالَ أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ ثُمَّ قَالَ لَيُذَادَنَّ رِجَالٌ عَنْ حَوْضِي كَمَا يُذَادُ الْبَعِيرُ الضَّالُّ فَأُنَادِيهِمْ أَلَا هَلُمُّوا فَيُقَالُ إِنَّهُمْ قَدْ بَدَّلُوا بَعْدَكَ وَلَمْ يَزَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ فَأَقُولُ أَلَا سُحْقًا سُحْقًا

ترجمہ Book - حدیث 4306

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: حوض کو ثر کا بیان حضرت ابو ہریرۃ ؓ سے روایت ہے۔نبی کریم ﷺ قبرستان میں تشریف لے گئے۔ اور قبرستان (میں مدفون افراد) کو سلام کرتے ہوئے فرمایا (السلام و عليكم دار قوم مومنين وانا ان شاء الله تعاليٰ بكم لاحقون) اے مومن لوگوں کی بستی کے رہنے والوں ! تم پر سلامتی ہو۔ہم بھی ان شاء اللہ تم سے ملنے والے ہیں۔ پھر آپﷺ نے فرمایا: ہماری خواہش تھی کہ ہم اپنے بھایئوں کو دیکھ سکتے۔ صحابہ کرام رضوا ن اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا:اللہ کے رسولﷺ! کیا ہم آپﷺ کے بھائی نہیں ؟آپ نے فرمایا ؛ تم تو میرے ساتھی اور صحابی ہو۔میرے بھائی تو وہ ہیں جو میرے بعد آیئں گے۔اور میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔ صحابہ نے کہا :اللہ کے رسول! آپﷺ کی اُمت کے جولوگ ابھی (دنیا میں ) نہیں آئے آپ (قیامت کے دن) انھیں کس طرح پہچانیں گے؟آپﷺنے فرمایا یہ بتائو اگر کسی کے پنچ کلیان گھوڑے(دوسروں کے) مکمل طور پرکالے گھوڑوں میں مل جایئں تو کیا وہ انھیں پہچان لے گا؟ انھوں نے کہا :کیوں نہیں (پہچان لے گا)آپ نے فرمایا : یہ لوگ( رسول اللہ ﷺ کے امتی)قیامت کے دن آیئں گے تو وضو کے اثر سے ان کے چہرے اور ہاتھ پائوں سفید ہوں گے۔ اورفرمایا: میں حوض پر تمھارا پیش رو ہوں گا۔ پھر فرمایا کچھ افراد کو میرے حوض سے دور ہٹایا جائے گا۔جس طرح گم شدہ (پرائے) اونٹ کو دور ہٹایاجاتا ہے۔چنانچہ میں انھیں آواز دوں گا(ادھر آجائو) تو کہا جائے گا:انھوں نے آپ کے بعد (اپنی حالت) تبدیل کرلی تھی۔اور اپنی ایڑیوں پر پھر گئے تھے تب میں کہوں گا دور رہو!دور رہو !۔
تشریح : ۱ قبرستان میں جاکر مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کرنی چاہیے۔ ۲ قبروں کی زیارت کا مقصد فوت شدہ افراد کے لیے دعائے مغفرت کرنا اور موت کی یاد ھے ان سع مانگنا مقصد نہیں ۳ السلام و علیکم کہنے کا مقصد انھیں سنانا نہیں بلکہ ان کےلیے سلامتی کی دعا کرنا ھے مخاطب تم کا لفظ بولنے کا مقصداپنے دل کو نصیحت کرنا ھے کہ یہ لوگ کل تک ہمارے اندر موجود تھے۔اور ہم سے بات چیت کرتے تھے اور آج یہ ہماری دعاوں کے محتاج ھے۔ ۴ موحد امتی نبیّ کے د ینی بھائی ھے کیونکہ تمام مسلمان بھائی بھائی ھے۔لیکن بھائی ھونے سے درجات میں برابری لازم نہیں آتی۔جس طرح یعقوب ع س کے بیٹے آپس میں بھائی بھائی تھے لیکن جو درجہ حضرت یوسف ع۔س کو حاصل ھوا وہ درجہ ان کے کسی بھائی کو حاصل نہ ھوا۔ ۵ نبیّ امتیوں کو وضو کی علامت سے پہچانیں گے۔ اس لیے نہیں کہ وہ امتیوں کے تمام اعمال کو دیکھ رھے ھے۔ ۶ پیش رو قافلے کے اس شخص کو کہتے ھیں جو قافلے کے دوسرے افراد سے پہلے پڑاو پہ پہنچ کر ساتھیوں کے وہاں ٹھرنے اور ان کی ضروریات مہیا کرنے کا بندوبست کرتا ھے ۔حدیث کا مطلب یہ ھے کہ جب تم قیامت کے دن قبروں سے اٹھو گےتو میں تم سے پہلے حوض پہ پہنچ چکا ھونگا۔تاکہ جب تم پہنچو تو تمھں حوض کوثر کا پانی پلاوں۔ ۷ حوض کوثر سے پانی پینے کے مستحق وہی لوگ ھونگے جو اسلام پر قائم رھے اور اسلام کی حالت میں فوت ھوئے ۔ ۸ اونٹ بہت زیادہ پانی پیتا ھے اور عرب میں پانی کم ھوتا تھا اس لیے لوگ اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتے تھے اور انھیں پانی سے بھرتے تھے تاکہ اونٹ پیاسے نہ رہیں ۔اسی لیے دوسروں کے اونٹوں کو پانی نہیں پینے دیتے تھے۔اہل بدعت یا مرتد کواسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے سے روک دیا جائے گا۔ ۱ قبرستان میں جاکر مسلمانوں کی قبروں کی زیارت کرنی چاہیے۔ ۲ قبروں کی زیارت کا مقصد فوت شدہ افراد کے لیے دعائے مغفرت کرنا اور موت کی یاد ھے ان سع مانگنا مقصد نہیں ۳ السلام و علیکم کہنے کا مقصد انھیں سنانا نہیں بلکہ ان کےلیے سلامتی کی دعا کرنا ھے مخاطب تم کا لفظ بولنے کا مقصداپنے دل کو نصیحت کرنا ھے کہ یہ لوگ کل تک ہمارے اندر موجود تھے۔اور ہم سے بات چیت کرتے تھے اور آج یہ ہماری دعاوں کے محتاج ھے۔ ۴ موحد امتی نبیّ کے د ینی بھائی ھے کیونکہ تمام مسلمان بھائی بھائی ھے۔لیکن بھائی ھونے سے درجات میں برابری لازم نہیں آتی۔جس طرح یعقوب ع س کے بیٹے آپس میں بھائی بھائی تھے لیکن جو درجہ حضرت یوسف ع۔س کو حاصل ھوا وہ درجہ ان کے کسی بھائی کو حاصل نہ ھوا۔ ۵ نبیّ امتیوں کو وضو کی علامت سے پہچانیں گے۔ اس لیے نہیں کہ وہ امتیوں کے تمام اعمال کو دیکھ رھے ھے۔ ۶ پیش رو قافلے کے اس شخص کو کہتے ھیں جو قافلے کے دوسرے افراد سے پہلے پڑاو پہ پہنچ کر ساتھیوں کے وہاں ٹھرنے اور ان کی ضروریات مہیا کرنے کا بندوبست کرتا ھے ۔حدیث کا مطلب یہ ھے کہ جب تم قیامت کے دن قبروں سے اٹھو گےتو میں تم سے پہلے حوض پہ پہنچ چکا ھونگا۔تاکہ جب تم پہنچو تو تمھں حوض کوثر کا پانی پلاوں۔ ۷ حوض کوثر سے پانی پینے کے مستحق وہی لوگ ھونگے جو اسلام پر قائم رھے اور اسلام کی حالت میں فوت ھوئے ۔ ۸ اونٹ بہت زیادہ پانی پیتا ھے اور عرب میں پانی کم ھوتا تھا اس لیے لوگ اپنے اونٹوں کے لیے حوض تیار کرتے تھے اور انھیں پانی سے بھرتے تھے تاکہ اونٹ پیاسے نہ رہیں ۔اسی لیے دوسروں کے اونٹوں کو پانی نہیں پینے دیتے تھے۔اہل بدعت یا مرتد کواسی طرح حوض کوثر سے پانی پینے سے روک دیا جائے گا۔