Book - حدیث 4296

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَلَى حِمَارٍ فَقَالَ يَا مُعَاذُ هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا وَحَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ

ترجمہ Book - حدیث 4296

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: قیا مت کے دن اللہ کی رحمت کی امید حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔انھوں نے فرمایا:میں ایک گدھے پر سوار تھا۔کہ اللہ کے رسول ﷺ میرے پاس سے گزرے اور فرمایا معاذ! کیا تجھے معلوم ہے کہ بندوں کے زمے اللہ کا کیا حق ہے۔اور اللہ کے زمے بندوں کا کیا حق ہے؟ میں نے کہا ۔اللہ اور اس کا رسولﷺ بہتر جانتے ہیں۔آپﷺ نے فرمایا: بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی چیز کو (عبادت میں ) شریک نہ کریں۔اور اللہ پر بندوں کا حق یہ ہے کہ جب وہ یہ کام کریں تو انھیں عذاب نہ دے
تشریح : 1۔صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے۔ کہ اس موقع پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہی آپ کے گدھے پر سوار تھے۔(صحیح البخاری الجھاد والسیر باب اسم الفرس والحمار حدیث 2856) 2۔اللہ تعالیٰ بندوں کا خالق اور منعم ہے۔اس لئے بندوں کالازمی فرض ہے۔کہ صرف اسی کی عبادت کریں۔ 3۔اللہ کےزمے قطعاً کسی کا کوئی حق نہیں۔ اللہ نے بندوں کا جو حق اپنے ذمے لیا ہے تو اس کے زمے اس کے بندوں کا یہ حق محض اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے یہ حق اللہ نے خود اپنی رحمت سے اپنے زمے لے لیا ہے۔4۔شرک نہ کرنے والے کو عذاب نہ دینے سے مراد دائمی عذاب نہ دینا ہے ورنہ دوسرے گناہوں کی سزا قبر میں قیامت کے دن اور جہنم میں ملےگی۔ 1۔صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے۔ کہ اس موقع پر حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہی آپ کے گدھے پر سوار تھے۔(صحیح البخاری الجھاد والسیر باب اسم الفرس والحمار حدیث 2856) 2۔اللہ تعالیٰ بندوں کا خالق اور منعم ہے۔اس لئے بندوں کالازمی فرض ہے۔کہ صرف اسی کی عبادت کریں۔ 3۔اللہ کےزمے قطعاً کسی کا کوئی حق نہیں۔ اللہ نے بندوں کا جو حق اپنے ذمے لیا ہے تو اس کے زمے اس کے بندوں کا یہ حق محض اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے یہ حق اللہ نے خود اپنی رحمت سے اپنے زمے لے لیا ہے۔4۔شرک نہ کرنے والے کو عذاب نہ دینے سے مراد دائمی عذاب نہ دینا ہے ورنہ دوسرے گناہوں کی سزا قبر میں قیامت کے دن اور جہنم میں ملےگی۔