كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ قَسَمَ مِنْهَا رَحْمَةً بَيْنَ جَمِيعِ الْخَلَائِقِ فَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ وَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى أَوْلَادِهَا وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: قیا مت کے دن اللہ کی رحمت کی امید
حضرت ابو ہریرۃ رضی للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ نبیﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کی ایک سو رحمتیں ہیں۔جن میں سے ایک رحمت اس نے تمام مخلوقات میں تقسیم کی ہے۔اسی (رحمت) کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پررحم کرتے ہیں۔اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں۔اسی کی وجہ سے جنگلی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں۔اس نے نناوے رحمتیں رکھ چھوڑی ہیں۔جن سے قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔
تشریح :
1۔مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے لہذا یہ بھی مخلوق ہے۔اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔2۔اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگاناانسان کے لئے ناممکن ہے۔ ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔ ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں 3۔رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیاجاسکتا۔4۔قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کابھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔
1۔مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے لہذا یہ بھی مخلوق ہے۔اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔2۔اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگاناانسان کے لئے ناممکن ہے۔ ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔ ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں 3۔رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیاجاسکتا۔4۔قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کابھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔