Book - حدیث 429

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي تَخْلِيلِ اللِّحْيَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ حَسَّانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخَلِّلُ لِحْيَتَهُ

ترجمہ Book - حدیث 429

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: ڈاڑھی کا خلال کرنا سیدنا عمار بن یاسر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کو داڑھی مبارک کا خلال کرتے دیکھا
تشریح : 1)ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہےاور مزید لکھا ہے کہ اگلی روایت اس سے کفایت کرتی ہے علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قراردیا ہے۔دیکھیے:(الروض النضير في الترتيب وتخريج معجم الطبراني الصغير رقم:٤٧٥) بہرحال یہ روایت قابل حجت ہے۔ 2۔امام ابن اثیر نے اپنی کتاب النهايه میں خلال كی وضاحت یوں فرمائی ہے: ( التخيل تفريق شعر اللحية واصابع اليدين والرجلين في الوضوء) ( النهايه في غريب الحديث والاثر ٢/٧٣ّمادة خلل ) خلال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وضو میں ڈاڑھی کے بالوں اور ہاتھوں پاؤں کی انگلیوں میں ہاتھ کی انگلیاں پھیرنا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ پانی اعضائےوضو کے زیادہ سے زیادہ حصوں تک پہنچ جائے۔ 3۔امام ابن قیم ؒ نے فرمایا:نبی ﷺ کبھی کبھی ڈاڑھی کا خلال کرتے اوع اس پر پابندی نہیں فرماتے تھے۔۔۔۔اسی طرح انگلیوں کے خلال میں بھی آپﷺ دوام نہیں فرماتے تھے۔( زادالمعاد :١/٦٨ طبع مصر فصل في هديه في الوضوء) لیکن انھوں نے کبھی کبھی کرنے کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی بلکہ بعض روایات میں حکم بھی ملتا ہے جس سے دوام کا پہلو راجح معلوم ہوتا ہے۔واللہ اعلم 1)ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہےاور مزید لکھا ہے کہ اگلی روایت اس سے کفایت کرتی ہے علاوہ ازیں شیخ البانی ؒ نے اس روایت کو صحیح قراردیا ہے۔دیکھیے:(الروض النضير في الترتيب وتخريج معجم الطبراني الصغير رقم:٤٧٥) بہرحال یہ روایت قابل حجت ہے۔ 2۔امام ابن اثیر نے اپنی کتاب النهايه میں خلال كی وضاحت یوں فرمائی ہے: ( التخيل تفريق شعر اللحية واصابع اليدين والرجلين في الوضوء) ( النهايه في غريب الحديث والاثر ٢/٧٣ّمادة خلل ) خلال کرنے کا مطلب یہ ہے کہ وضو میں ڈاڑھی کے بالوں اور ہاتھوں پاؤں کی انگلیوں میں ہاتھ کی انگلیاں پھیرنا۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ پانی اعضائےوضو کے زیادہ سے زیادہ حصوں تک پہنچ جائے۔ 3۔امام ابن قیم ؒ نے فرمایا:نبی ﷺ کبھی کبھی ڈاڑھی کا خلال کرتے اوع اس پر پابندی نہیں فرماتے تھے۔۔۔۔اسی طرح انگلیوں کے خلال میں بھی آپﷺ دوام نہیں فرماتے تھے۔( زادالمعاد :١/٦٨ طبع مصر فصل في هديه في الوضوء) لیکن انھوں نے کبھی کبھی کرنے کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی بلکہ بعض روایات میں حکم بھی ملتا ہے جس سے دوام کا پہلو راجح معلوم ہوتا ہے۔واللہ اعلم