Book - حدیث 4287

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍﷺ حسن حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ النَّحَّاسِ الرَّمْلِيُّ وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ ابْنِ شَوْذَبٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُكْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ سَبْعِينَ أُمَّةً نَحْنُ آخِرُهَا وَخَيْرُهَا

ترجمہ Book - حدیث 4287

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: امت محمد ﷺ کی صفا ت حضرت بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا (حضرت معاویہ بن حیدہ قشیری رضی للہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:قیامت کے دن ہمارے سمیت ستر قومیں (امتیں ) ہوں گی۔ہم ان میں سے سب سے آخری اور سب سے افضل (امت ) ہوں گے
تشریح : 1۔مشہور قول کے مطابق رسولوں کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔اورانبیاء کی تعداد تقریبا سوا لاکھ ہے۔ستر قوموں سے مراد بڑی بڑی قومیں ہیں۔جن کی طرف کئی کئی رسول آئے۔ یا جن کی مدت طویل ہوئی۔2۔حضرت محمد ﷺ کی اُمت دوسرے انبیاء کی امتوں سے افضل ہے۔ تاہم انفرادی افضلیت دوسری بات ہے۔3۔اُمت محمدیہ میں سے ہونا بہت بڑی فضیلت ہے۔لیکن بلند مقام کے تقاضے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اللہ کے احکام کی تعمیل میں زیادہ کوشش کریں۔غیر مسلم قوموں کو اسلام کے رحمت بھرے دامن کے سائے میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ظلم وستم سے نہ صرف خود باز رہیں بلکہ ظالموں کو ظلم سے روکیں اور نیکی کے ہر کام میں تعاون کریں۔ 1۔مشہور قول کے مطابق رسولوں کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔اورانبیاء کی تعداد تقریبا سوا لاکھ ہے۔ستر قوموں سے مراد بڑی بڑی قومیں ہیں۔جن کی طرف کئی کئی رسول آئے۔ یا جن کی مدت طویل ہوئی۔2۔حضرت محمد ﷺ کی اُمت دوسرے انبیاء کی امتوں سے افضل ہے۔ تاہم انفرادی افضلیت دوسری بات ہے۔3۔اُمت محمدیہ میں سے ہونا بہت بڑی فضیلت ہے۔لیکن بلند مقام کے تقاضے بھی بڑے ہوتے ہیں۔ ضروری ہے کہ ہم اللہ کے احکام کی تعمیل میں زیادہ کوشش کریں۔غیر مسلم قوموں کو اسلام کے رحمت بھرے دامن کے سائے میں لانے کی ہر ممکن کوشش کریں ۔ظلم وستم سے نہ صرف خود باز رہیں بلکہ ظالموں کو ظلم سے روکیں اور نیکی کے ہر کام میں تعاون کریں۔