Book - حدیث 4284

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجِيءُ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الرَّجُلَانِ وَيَجِيءُ النَّبِيُّ وَمَعَهُ الثَّلَاثَةُ وَأَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَأَقَلُّ فَيُقَالُ لَهُ هَلْ بَلَّغْتَ قَوْمَكَ فَيَقُولُ نَعَمْ فَيُدْعَى قَوْمُهُ فَيُقَالُ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ لَا فَيُقَالُ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ فَتُدْعَى أُمَّةُ مُحَمَّدٍ فَيُقَالُ هَلْ بَلَّغَ هَذَا فَيَقُولُونَ نَعَمْ فَيَقُولُ وَمَا عِلْمُكُمْ بِذَلِكَ فَيَقُولُونَ أَخْبَرَنَا نَبِيُّنَا بِذَلِكَ أَنَّ الرُّسُلَ قَدْ بَلَّغُوا فَصَدَّقْنَاهُ قَالَ فَذَلِكُمْ قَوْلُهُ تَعَالَى وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا(البقرہ:143)

ترجمہ Book - حدیث 4284

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: امت محمد ﷺ کی صفا ت حضرت ابو سعید رضی للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (قیامت کے دن) ایک نبی آئے گا۔اس کے ساتھ صرف دو آدمی ہوں گے۔(جو اس پر ایمان لائے)اور ایک نبی آئے گا اس کے ساتھ صرف تین آدمی ہوں گے۔(اسی طرح تمام نبیوں ؑ کے ساتھ)زیادہ اور کم افراد ہوں گے۔نبی س کیا جائے گا کیا تم نے اپنی قوم کو(اللہ کے احکام) پہنچادیےتھے۔؟وہ نبی فرمائے گا! ہاں۔اس قوم کو بلا کرکہاجائےگا کیا اس نے تمھیں (اللہ کے احکام)پہنچادیے تھے؟ وہ کہیں گے نہیں (نبی سے) کہاجائے گا آپ کا گواہ کون ہے۔؟وہ فرمائے گا۔حضرت محمد ﷺ اور ان کی اُمت۔محمدﷺ نبی سے کہا جائے گا کہ کیا اس نبی نے (اپنی قوم کو اللہ کے) احکام پہنچائے تھے ؟مومن کہیں گے ہاں۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا تمھیں کیا معلوم؟مومن کہیں گے ہمارے نبی ﷺ نے خبر دی تھی کہ انبیائے کرام ؑ نے(اپنی اپنی امت کو اللہ کے احکام) پہنچائے تھے۔ہم نے نبی ﷺ کو سچا تسلیم کیا۔اللہ کے اس فرمان کایہی مطلب ہے۔ ( وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا) ااور (جیسے ہم نے تمھیں ہدایت دی۔اسی طرح ہم نے تمھیں افضل امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہوجائو۔اور رسول تم پر گواہ ہوں
تشریح : 1۔وسط کا مطلب درمیانہ بہتر اور افضل ہوتا ہے امت محمدیہ کو دوسری امتوں پر یہ افضلیت حاصل ہے کہ ہم پہلے انبیائے کرام پر بھی بغیر دیکھے ایمان رکھتے ہیں۔اور اس کامطلب معتدل بھی ہے یعنی افراط وتفریط سے پاک اسلام کی تعلیمات افراط وتفریط سے پاک ہیں۔2۔اللہ کے تمام انبیاء علیہ السلام سچے اور مخلص تھے۔انھوں نے اپنے فرائض بڑی تندہی اور خلوص سے انجام دیے۔3۔امت محمدیہ کی شہادت اس یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی جو قرآن وحدیث سے حاصل ہوا کیونکہ وحی کے زریعے سے حاصل ہونے والا علم آنکھوں دیکھے واقعہ کے علم سے زیادہ یقینی ہے 4۔رسول اللہﷺ کی گواہی امت کی گواہی کی تصدیق اور تایئد کے لئے ہوگی۔5۔اس آیت سے نبی کریمﷺ کے حاضر ہونے پراستدلال درست نہیں ورنہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ سب امتی بھی حاضر ناضر ہیں جو نبیوں کے حق میں گواہی دیں گے۔ 1۔وسط کا مطلب درمیانہ بہتر اور افضل ہوتا ہے امت محمدیہ کو دوسری امتوں پر یہ افضلیت حاصل ہے کہ ہم پہلے انبیائے کرام پر بھی بغیر دیکھے ایمان رکھتے ہیں۔اور اس کامطلب معتدل بھی ہے یعنی افراط وتفریط سے پاک اسلام کی تعلیمات افراط وتفریط سے پاک ہیں۔2۔اللہ کے تمام انبیاء علیہ السلام سچے اور مخلص تھے۔انھوں نے اپنے فرائض بڑی تندہی اور خلوص سے انجام دیے۔3۔امت محمدیہ کی شہادت اس یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی جو قرآن وحدیث سے حاصل ہوا کیونکہ وحی کے زریعے سے حاصل ہونے والا علم آنکھوں دیکھے واقعہ کے علم سے زیادہ یقینی ہے 4۔رسول اللہﷺ کی گواہی امت کی گواہی کی تصدیق اور تایئد کے لئے ہوگی۔5۔اس آیت سے نبی کریمﷺ کے حاضر ہونے پراستدلال درست نہیں ورنہ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ سب امتی بھی حاضر ناضر ہیں جو نبیوں کے حق میں گواہی دیں گے۔