كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ صِفَةِ أُمَّةِ مُحَمَّدٍﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ فَقَالَ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْنَا بَلَى قَالَ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ قُلْنَا نَعَمْ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ وَذَلِكَ أَنَّ الْجَنَّةَ لَا يَدْخُلُهَا إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ وَمَا أَنْتُمْ فِي أَهْلِ الشِّرْكِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَسْوَدِ أَوْ كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ الثَّوْرِ الْأَحْمَرِ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: امت محمد ﷺ کی صفا ت
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی للہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا ہم لوگ ایک خیمے میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے۔آپﷺ نے فرمایا کیا تم اس بات سے خوش ہوکہ تمہاری تعداد تمام جنتیوں کی چوتھائی ہو ؟ ہم نے کہا جی ہاں: فرمایا کیا تم اس بات سے خوش ہو کہ تمہاری تعداد تمام جنتیوں کی تہائی ہو؟ ہم نے کہا: جی ہاں۔آپﷺ نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! مجھے اُمید ہے کہ تمھاری تعداد تمام جنتیوں کا نصف ہوگی۔اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت میں صرف مسلمان ہی داخل ہوگا۔اور مشرکوں کے مقابلے میں تمہاری تعداد ایسے ہے جیسے سیاہ بیل کی جلد پر ایک سفید بال یا سرخ بیل کی جلد پر ایک سیاہ بال۔
تشریح :
1۔ بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔اور نعمت کی عظمت کازیادہ احساس ہوتا ہے۔2۔امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔
1۔ بتدریج کم سے زیادہ خوشخبری کا فائدہ یہ ہے کہ اس طرح زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔اور نعمت کی عظمت کازیادہ احساس ہوتا ہے۔2۔امت محمدیہ کا زمانہ بھی طویل ہے اور افراد کی تعداد بھی زیادہ ہے اس لئے جنتیوں میں ان کی تعداد زیادہ ہوگی۔