Book - حدیث 4275

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْبَعْثِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ يَأْخُذُ الْجَبَّارُ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ بِيَدِهِ وَقَبَضَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقْبِضُهَا وَيَبْسُطُهَا ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْجَبَّارُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ قَالَ وَيَتَمَايَلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 4275

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: مرنے کے بعد زندہ ھونے (حشر ) کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ۔ انھو ں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پر تشریف فر ہو کر یہ فر تے ہو ئے سنا ہے ۔ جبار (اللہتعالی ) آسمانوں اور زمینوں کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے (یہ فرماتے ہو ئے ) اپناہاتھ بند کیا پھر اسے کھو لنے اور بند کر نے لگے ۔ پھر فرمائے گا ۔ میں جبار(زبردست ) ہوں میں بادشاہ ہو ں کہاں ہیں (دنیا کے نام نہاد ) جبار کہاں ہیں متکبر (فرماتے ہوئے ) رسول اللہ ﷺ (جوش کے ساتھ ) دائیں با ئیں حرکت فرماتے تھے حتی کہ میں نے دیکھا کہ منبر نیچے تک حرکت کر رہا تھا ۔اور میں (دل میں ) کہنے لگا ۔ کہیں وہ (منبر ) نبی ﷺ کو لے کر گر نہ پڑے ۔
تشریح : 1۔اللہ کا ہاتھ ا س کی صفت ہے۔جیسے اس کی شان ک لائق ہے۔اس کی تاویل کرنا بھی درست نہیں اور انسانی ہاتھ سے تشبیہ دینا بھی درست نہیں2۔اللہ کا کلام کرنا بھی اس کی صفت ہے اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے۔اور جس مخلوق سے کلام فرماتا ہے۔ انھیں آواز سنائی دیتی ہے۔ جیسے فرشتوں سے کلام فرمانا ہے۔یا موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا ہے۔یاقیامت کے دن بندوں سے کلام فرمائے گا۔ 1۔اللہ کا ہاتھ ا س کی صفت ہے۔جیسے اس کی شان ک لائق ہے۔اس کی تاویل کرنا بھی درست نہیں اور انسانی ہاتھ سے تشبیہ دینا بھی درست نہیں2۔اللہ کا کلام کرنا بھی اس کی صفت ہے اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے کلام فرماتا ہے۔اور جس مخلوق سے کلام فرماتا ہے۔ انھیں آواز سنائی دیتی ہے۔ جیسے فرشتوں سے کلام فرمانا ہے۔یا موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا ہے۔یاقیامت کے دن بندوں سے کلام فرمائے گا۔