Book - حدیث 4271

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْقَبْرِ وَالْبِلَى صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَنْبَأَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا نَسَمَةُ الْمُؤْمِنِ طَائِرٌ يَعْلُقُ فِي شَجَرِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى جَسَدِهِ يَوْمَ يُبْعَثُ

ترجمہ Book - حدیث 4271

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: قبر کا اٰور جسم کے گل سڑ جانے کا بیان حضرت عبدالرحمن بن کعب انصا ری ؓ اپنے والد حضرت کعب بن لک انصا ری سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فر یا مو من کی جا ن ایک پر ند ے کی صو رت میں جنت کے درختو ں سے ( پھل ) کھا تی ہے حتی کہ اٹھنے کے دن (قیا مت کو ) دوبا رہ اپنے جسم میں چلی جا ئے گی ۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔محققین نے اس حدیث پر طویل بحث کی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ تصیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے،۔علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ اس مفہوم کی ہے۔اس کی تحقیق میں لکھا ہے کہ آئندہ آنے والی روایت (4271 ) اس سے کفایت کرتی ہے جبکہ مذکورہ روایت کو وہ خودضعیف قراردے چکے ہیں۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں شیخ سے تسامح ہوا ہے۔بنابریں مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت ہے۔واللہ اعلم۔ مذید تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد :25/ 55۔59 والصحیحہ للبانی رقم 995 وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم 4271) 2۔پچھلی حدیث میں مذکور تھا کہ میت کوقبر ہی میں جنت کی یا جہنم کی ہوا پہنچتی ہے۔جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ پرندے کی صورت میں جنت کے پھل کھاتا ہے۔ممکن ہے کہ یہ انسان کے درجات کے لہاظ سے ہو کہ بعض مومنوں کو قبر میں جنت کی نعمتیں ملتی ہوں اور بعض کو جنت میں پہنچادیاجاتا ہو جیسے شہداء کے بارے میں یہی الفاظ وارد ہیں۔واللہ اعلم۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔محققین نے اس حدیث پر طویل بحث کی ہے۔ جس سے معلوم ہوتا ہے۔ کہ تصیح والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے،۔علاوہ ازیں ہمارے فاضل محقق نے سنن ابن ماجہ کی ایک روایت جو کہ اس مفہوم کی ہے۔اس کی تحقیق میں لکھا ہے کہ آئندہ آنے والی روایت (4271 ) اس سے کفایت کرتی ہے جبکہ مذکورہ روایت کو وہ خودضعیف قراردے چکے ہیں۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہاں شیخ سے تسامح ہوا ہے۔بنابریں مذکورہ روایت سندا ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل حجت ہے۔واللہ اعلم۔ مذید تفصیل کے لئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد :25/ 55۔59 والصحیحہ للبانی رقم 995 وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم 4271) 2۔پچھلی حدیث میں مذکور تھا کہ میت کوقبر ہی میں جنت کی یا جہنم کی ہوا پہنچتی ہے۔جبکہ اس حدیث میں ہے کہ وہ پرندے کی صورت میں جنت کے پھل کھاتا ہے۔ممکن ہے کہ یہ انسان کے درجات کے لہاظ سے ہو کہ بعض مومنوں کو قبر میں جنت کی نعمتیں ملتی ہوں اور بعض کو جنت میں پہنچادیاجاتا ہو جیسے شہداء کے بارے میں یہی الفاظ وارد ہیں۔واللہ اعلم۔