Book - حدیث 427

كِتَابُ الطَّهَارَةِ وَسُنَنِهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي إِسْبَاغِ الْوُضُوءِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَزِيدُ بِهِ فِي الْحَسَنَاتِ قَالُوا بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ وَكَثْرَةُ الْخُطَى إِلَى الْمَسَاجِدِ وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ

ترجمہ Book - حدیث 427

کتاب: طہارت کے مسائل اور اس کی سنتیں باب: کامل وضو کرنا سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا:’’ کیا میں تمہیں وہ اعمال نہ بتاؤں جن کی وجہ سے اللہ تعالیٰ غلطیاں معاف فر دیتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ فر دیتا ہے؟‘‘ صحابہ نے عرض کیا: کیوں نہیں! اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: ’’ اس وقت کامل( سنوار کر) وضو کرنا جب( سردی وغیرہ کی وجہ سے) دل نہ چاہتا ہو، اور مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔‘‘
تشریح : 1)نیک اعمال سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں بشرطیکہ وہ خلوص کے ساتھ اور سنت کے مطابق ادا کیے گئے ہوں۔ 2۔مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر گھر مسجد سے دور ہو تب بھی مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کی جائے۔اسی طرح بار بار مسجد میں جانا بھی زیادہ قدم اٹھانے میں شامل ہے یعنی نماز کے بعد مسجد سے باہر گھر یا بازار میں حلال روزی کمانے میں یا دوسری جائز مصروفیات میں مشغول ہوجائے اور دوسری نماز کا وقت آنے پر پھر مسجد کی طرف چل پڑے ۔اس سے بھی نیکیوں میں اضافہ اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔ 3۔نماز کا انتظار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے کاروبار یا دوسرے کاموں میں مصروف ہو کر نماز کو فراموش نہ کردے اور کوئی نماز بےوقت ادا کرے نہ ترک کرے۔بلکہ کام کاج کے دوران بھی اس کی توجہ نماز کی طرف ہوتاکہ جونہی نماز کا وقت آئے وہ مسجد کی طرف چل دے۔ایک روایت میں اسے سرحدوں کی حفاظت کا نام دیا گیا ہے گویا یہ بھی ایک قسم کا جہاد ہے۔دیکھیے: (صحيح مسلم الطهارة باب فضل اسباغ الوضوء علي المكاره حديث:٢٥١) 1)نیک اعمال سے گناہ معاف ہوجاتے ہیں بشرطیکہ وہ خلوص کے ساتھ اور سنت کے مطابق ادا کیے گئے ہوں۔ 2۔مسجدوں کی طرف زیادہ قدم اٹھانے کا مطلب یہ ہے کہ اگر گھر مسجد سے دور ہو تب بھی مسجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کی جائے۔اسی طرح بار بار مسجد میں جانا بھی زیادہ قدم اٹھانے میں شامل ہے یعنی نماز کے بعد مسجد سے باہر گھر یا بازار میں حلال روزی کمانے میں یا دوسری جائز مصروفیات میں مشغول ہوجائے اور دوسری نماز کا وقت آنے پر پھر مسجد کی طرف چل پڑے ۔اس سے بھی نیکیوں میں اضافہ اور گناہ معاف ہوتے ہیں۔ 3۔نماز کا انتظار کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے کاروبار یا دوسرے کاموں میں مصروف ہو کر نماز کو فراموش نہ کردے اور کوئی نماز بےوقت ادا کرے نہ ترک کرے۔بلکہ کام کاج کے دوران بھی اس کی توجہ نماز کی طرف ہوتاکہ جونہی نماز کا وقت آئے وہ مسجد کی طرف چل دے۔ایک روایت میں اسے سرحدوں کی حفاظت کا نام دیا گیا ہے گویا یہ بھی ایک قسم کا جہاد ہے۔دیکھیے: (صحيح مسلم الطهارة باب فضل اسباغ الوضوء علي المكاره حديث:٢٥١)