كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالِاسْتِعْدَادِ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَرَاهِيَةُ لِقَاءِ اللَّهِ فِي كَرَاهِيَةِ لِقَاءِ الْمَوْتِ فَكُلُّنَا يَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَا إِنَّمَا ذَاكَ عِنْدَ مَوْتِهِ إِذَا بُشِّرَ بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَمَغْفِرَتِهِ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ فَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِذَا بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: موت کی یاد اور اس کے لیے تیاری
ام المومنین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فر یا جو شخص اللہ سے ملاقا ت پسند کر تا ہے ۔ اللہ بھی اس سے ملنا پسند کر تا ہے ۔ اور جو شخص اللہ سے ملاقا ت نا پسند کر تا ہے ۔اللہ بھی اس سے ملا قا ت نا پسند کرتا ہے ۔ عرض کیا گیا اللہ کے رسول مو ت کو نا پسند کر نے میں اللہ کی ملا قا ت سے نا پسند یدگی کا اظہا ر ہے ۔ اور ہم سب (طبعی طو ر پر ) مو ت کو نا پسند کر تے ہیں ( تو پھر نجا ت کیسے ہو گی ) نبی ﷺ نے فر مایا یہ با ت اس سے مو ت کے وقت کی کیفیت مراد ہے ۔ جب ( بندے کو ) اللہ کی رحمت اورمغفرت کی خو شخبر ی دی جا تی ہے ۔ وہ اللہ سے ملا قا ت کر نا پسند کر تا ہے تب اللہ بھی اس سے ملاقا ت کر نا پسند کر تا ہے ۔ ( اور اس سے خو ش ہو تا ) ہے ۔ اور جب (کسی بند ے کو ) اللہ کے عذاب کی بشا رت دی جا ئے وہ اللہ سے ملا قا ت کر نا پسند نہیں کر تا (مر نے سے گھبراتا ہے ) اللہ بھی اس سے ملا قا ت کر نا پسند نہیں کر تا ۔
تشریح :
1۔فوت ہونے و الے نیک آدمی کو فرشتے خوشخبری دیتے ہیں۔چنانچہ اسے اللہ کے پاس جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔تاکہ جلد از جلد وہ نعمتیں حاصل کرسکے جو اللہ نے پیارے بندوں کےلئے تیار کی ہیں۔2۔فوت ہونے والے بُرے آدمی کو فرشتوں کی خوف ناک کیفیت سے پتہ چل جاتا ہے۔کہ وہ سزا کا مستحق ہے۔پھر فرشتے بھی اسے یہی خبر دیتے ہیں۔تو اسے مذید یقین ہوجاتا ہے۔اس لئے اس کو مرنے سے خوف آتا ہے۔اور وہ اللہ کے پاس جانا نہیں چاہتا۔
1۔فوت ہونے و الے نیک آدمی کو فرشتے خوشخبری دیتے ہیں۔چنانچہ اسے اللہ کے پاس جانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔تاکہ جلد از جلد وہ نعمتیں حاصل کرسکے جو اللہ نے پیارے بندوں کےلئے تیار کی ہیں۔2۔فوت ہونے والے بُرے آدمی کو فرشتوں کی خوف ناک کیفیت سے پتہ چل جاتا ہے۔کہ وہ سزا کا مستحق ہے۔پھر فرشتے بھی اسے یہی خبر دیتے ہیں۔تو اسے مذید یقین ہوجاتا ہے۔اس لئے اس کو مرنے سے خوف آتا ہے۔اور وہ اللہ کے پاس جانا نہیں چاہتا۔