Book - حدیث 4262

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالِاسْتِعْدَادِ لَهُ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمَيِّتُ تَحْضُرُهُ الْمَلَائِكَةُ فَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ صَالِحًا قَالُوا اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الطَّيِّبَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ اخْرُجِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَيُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيَقُولُونَ فُلَانٌ فَيُقَالُ مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الطَّيِّبَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الطَّيِّبِ ادْخُلِي حَمِيدَةً وَأَبْشِرِي بِرَوْحٍ وَرَيْحَانٍ وَرَبٍّ غَيْرِ غَضْبَانَ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى يُنْتَهَى بِهَا إِلَى السَّمَاءِ الَّتِي فِيهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَإِذَا كَانَ الرَّجُلُ السُّوءُ قَالَ اخْرُجِي أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْخَبِيثَةُ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ اخْرُجِي ذَمِيمَةً وَأَبْشِرِي بِحَمِيمٍ وَغَسَّاقٍ وَآخَرَ مِنْ شَكْلِهِ أَزْوَاجٌ فَلَا يَزَالُ يُقَالُ لَهَا ذَلِكَ حَتَّى تَخْرُجَ ثُمَّ يُعْرَجُ بِهَا إِلَى السَّمَاءِ فَلَا يُفْتَحُ لَهَا فَيُقَالُ مَنْ هَذَا فَيُقَالُ فُلَانٌ فَيُقَالُ لَا مَرْحَبًا بِالنَّفْسِ الْخَبِيثَةِ كَانَتْ فِي الْجَسَدِ الْخَبِيثِ ارْجِعِي ذَمِيمَةً فَإِنَّهَا لَا تُفْتَحُ لَكِ أَبْوَابُ السَّمَاءِ فَيُرْسَلُ بِهَا مِنْ السَّمَاءِ ثُمَّ تَصِيرُ إِلَى الْقَبْرِ

ترجمہ Book - حدیث 4262

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: موت کی یاد اور اس کے لیے تیاری حضرت ابو ہر یرہ ؓ سے رو ایت ہے ۔ نبی ﷺ نے فر یا قریب الوفا ت آ دمی کے پا س فر شتے آتے ہیں ۔اگر آدمی نیک ہو تو وہ کہتے ہیں نکل اے پا ک رو ح جو پا ک جسم ن میں تھی ۔ نکل تو قا بل تعر یف ہے ۔ تجھے خو شخری ہو تو رحمت اور خو شبو کی (نعمتوں کی ) اور اس رب سے (ملاقا ت ) کی جو نا را ض نہیں اسے برا بر اسی طرح کہا جا تا ہے ۔ حتی کہ وہ (جسم سے ) نکل آتی ہے ۔ پھر وہ (فرشتے ) اسے آسمان کی طرف چڑھا لےجا تے ہیں ۔ تو اس کے لئے دروازہ کھو ل دیا جا تا ہے ۔ کہا جا تا ہے ۔ یہ کو ن ہے ۔ وہ کہتے ہیں فلا ں شخص ہے ۔ تب کہا جا تا ہے ۔ خو ش آمدید پا ک روح کو جو پا ک جسم میں تھی ۔ دوخل ہو جا تو قا بل تعریف ہے ۔ اورتجھے خو شخبری ہے ۔ رحمت اور خو شبو کی اور اس رب (سے ملا قات ) کی جو نا را ض نہیں ۔اسے مسلسل اسی طر ح کہا جا تا ہے ۔ حتی کہ اسے لے کر اس آسمان تک پہنچتے ہیں ۔ جس پر اللہ عزوجل کی ذات اقدس ہے اگر (مرنے والا ) آدمی برا ہے ۔ تو فرشتہ کہتا ہے ۔ نکل اے خبیث روح جو گندے جسم میں تھی ۔ نکل تو قابل مذمت ہے تجھے خو شخبری ہو کھو لتے ہو ئے پا نی کی پیپ کی اور دوسرے اس کے مختف عذبو ں کی ۔ اسے مسلسل اسی طر ح کہا جا تا ہے حتی کہ وہ ( جسم سے ) نکل آ تی ہے ۔ پھر وہ اسے لے کر آسمان کی طرف چڑھتے ہیں تو اس کے لئے دروازہ نہیں کھلتا ۔کہا جا تا ہے ۔ یہ کو ن ہے ۔ وہ کہتے ہیں فلاں ہے ۔کہ جا تا ہے ۔اس نا پا ک روح کو کو ئی خو ش آمد ید نہیں ۔ جو نا پا ک جسم میں تھی ۔ واپس ہو جا قابل مذ مت ہو کر ۔تیرے لئے آس ن کے دروازے نہیں کھولے جا ئیں گے ۔ تب اسے آسمان سے واپس بھیج دیا ۔ جا تا ہے ۔ اور وہ قبر میں آ پہنچتی ہے ۔
تشریح : 1۔فرشتے اللہ کی مقدس مخلوق ہیں۔جو اللہ کے حکم سے مختلف فرائض انجام دیتے ہیں۔2۔انسانوں کی روح قبض کرنے کےلئے بھی فرشتے مقرر ہیں۔ جن کا سردار وہ ہے جس حدیث میں ملک الموت (موت کافرشتہ) کہاگیا ہے۔ اور عوام میں اس کا نام عزرائیل مشہور ہے۔3۔فرشتے قریب الوفات آدمی کے پاس آکر اسے مخاطب کرتے ہیں۔اس و قت وہ ا نھیں دیکھتا اور ان کی باتیں سنتا ہے۔لیکن دوسرے انسان انھیں نہیں دیکھ سکتے۔ اور نہ ہی ان کی بات ہی سن سکتے ہیں۔3روح ایک غیر مادی وجود ہے۔جس کی موجودگی میں جسم زندہ کہلاتا ہے۔لیکن فرشتے اسے نکالنے پکڑتے اس سے بات کرتے اور بُرے انسان کی روح کو سزا بھی دیتے ہیں۔4۔آسمان ایک ٹھوس وجودہے۔ جس کے دروازے ہیں جو بند ہوتے ہیں اور کھلتے ہیں۔اور فرشتے ان سے آتے جاتے ہیں۔5۔نیک روح کو آسمان پر لے جایاجاتا ہے۔اوراس کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔جب کہ بری روح کو آسمان تک لے جایا جاتا ہے۔لیکن اسے اوپر جانے کی اجازت نہیں ملتی۔6۔قبر کا عذاب بھی ان غیبی معاملات میں شامل ہے۔جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔اگرچہ موجودہ جسمانی حواس کے ساخت اس کاادراک ممکن نہیں مومن کے لئے راحت بھی اسی قبیل سے ہے۔ 1۔فرشتے اللہ کی مقدس مخلوق ہیں۔جو اللہ کے حکم سے مختلف فرائض انجام دیتے ہیں۔2۔انسانوں کی روح قبض کرنے کےلئے بھی فرشتے مقرر ہیں۔ جن کا سردار وہ ہے جس حدیث میں ملک الموت (موت کافرشتہ) کہاگیا ہے۔ اور عوام میں اس کا نام عزرائیل مشہور ہے۔3۔فرشتے قریب الوفات آدمی کے پاس آکر اسے مخاطب کرتے ہیں۔اس و قت وہ ا نھیں دیکھتا اور ان کی باتیں سنتا ہے۔لیکن دوسرے انسان انھیں نہیں دیکھ سکتے۔ اور نہ ہی ان کی بات ہی سن سکتے ہیں۔3روح ایک غیر مادی وجود ہے۔جس کی موجودگی میں جسم زندہ کہلاتا ہے۔لیکن فرشتے اسے نکالنے پکڑتے اس سے بات کرتے اور بُرے انسان کی روح کو سزا بھی دیتے ہیں۔4۔آسمان ایک ٹھوس وجودہے۔ جس کے دروازے ہیں جو بند ہوتے ہیں اور کھلتے ہیں۔اور فرشتے ان سے آتے جاتے ہیں۔5۔نیک روح کو آسمان پر لے جایاجاتا ہے۔اوراس کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔جب کہ بری روح کو آسمان تک لے جایا جاتا ہے۔لیکن اسے اوپر جانے کی اجازت نہیں ملتی۔6۔قبر کا عذاب بھی ان غیبی معاملات میں شامل ہے۔جس پر ایمان لانا ضروری ہے۔اگرچہ موجودہ جسمانی حواس کے ساخت اس کاادراک ممکن نہیں مومن کے لئے راحت بھی اسی قبیل سے ہے۔