Book - حدیث 4261

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالِاسْتِعْدَادِ لَهُ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَكَمِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى شَابٍّ وَهُوَ فِي الْمَوْتِ فَقَالَ كَيْفَ تَجِدُكَ قَالَ أَرْجُو اللَّهَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَخَافُ ذُنُوبِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ فِي مِثْلِ هَذَا الْمَوْطِنِ إِلَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ مَا يَرْجُو وَآمَنَهُ مِمَّا يَخَافُ

ترجمہ Book - حدیث 4261

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: موت کی یاد اور اس کے لیے تیاری حضرت انس ؓ سے روایت ہے ۔ نبی ﷺ ایک نو جو ان کے پا س تشعریف لے گئے ۔ جو قریب الوفا ت تھا۔رسول اللہ ﷺ نے فر مایا کیا حا ل ہے ۔ اس نے کہا کے رسول اللہ ﷺ اللہ سے (اس کی رحمت کی ) امید رکھتا ہوں لیکن اپنے گنا ہو ں سے ڈر بھی لگتا ہے ۔ رسو ل اللہ ﷺ نے فر یا جس بندے کے دل میں ایسے مو قع پر یہ دونو ں چیزیں ( امید اور خو ف ) جمع ہو ۔ جا ئیں اللہ تعا لی اسے وہ چیز دیتا ہے ۔ جس کی وہ امید رکھتا ہے ۔ اور اس سے بچا لیتا ہے ۔جس سے وہ ڈرتا ہے ۔
تشریح : 1۔بیمار آدمی کی عیادت کرنا اور اس خیریت دریافت کرنا مسنون ہے۔خاص طور پر جب کہ مریض کی کیفیت ایسی ہوکہ آخری وقت قریب محسوس ہوتاہو۔2۔بندے کو وفات کے وقت امید اورخوف دونوں کوسامنے رکھنا چاہیے۔تاہم امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔3۔اگر بندے کے دل میں امید اور خوف کی کیفیت ہو تو اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے اس طرح اللہ کے غضب سے پناہ مل جاتی ہے۔ 1۔بیمار آدمی کی عیادت کرنا اور اس خیریت دریافت کرنا مسنون ہے۔خاص طور پر جب کہ مریض کی کیفیت ایسی ہوکہ آخری وقت قریب محسوس ہوتاہو۔2۔بندے کو وفات کے وقت امید اورخوف دونوں کوسامنے رکھنا چاہیے۔تاہم امید کا پہلو غالب ہونا چاہیے۔3۔اگر بندے کے دل میں امید اور خوف کی کیفیت ہو تو اللہ کی رحمت حاصل ہوتی ہے اس طرح اللہ کے غضب سے پناہ مل جاتی ہے۔