كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ التَّوْبَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ فَقَالَ إِذَا أَنَا مِتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ ذَرُّونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ أَحَدًا قَالَ فَفَعَلُوا بِهِ ذَلِكَ فَقَالَ لِلْأَرْضِ أَدِّي مَا أَخَذْتِ فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ فَقَالَ لَهُ مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ قَالَ خَشْيَتُكَ أَوْ مَخَافَتُكَ يَا رَبِّ فَغَفَرَ لَهُ لِذَلِكَ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: توبہ کا بیان امام زہری ؓ نے (اپنے شاگرد معمر سے ) فر مایا کی میں تجھے دو عجیب حدیثیں نہ سنائوں ( پہلی حدیث یہ ہے جو) حمید بن عبدالرحمن نے حضرت ابو ہر یرہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا ایک آ دمی نے اپنی جا ن پر زیادتی کی ( اور زندگی میں بہت گناہ کیے ) جب اس کی مو ت کا وقت آ یا اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کرتے ہو ئے کہا جب میں مر جا ئو ں تو مجھے جلا دینا پھر مجھے (میری لاش کو ) پیس کر مجھے (میری راکھ کو ) ہو ا میں اڑا دینا اور سمندر میں بہا دیناا ۔ قسم ہے اللہ کی اگر اللہ نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے ایسا عذا ب دے گا ۔جو کسی کو نہیں دیا ہو گا ۔ ان بیٹو ں نے ایسے ہیکیا اللہ نے زمین سے کہا جو تو نے لے لیا ۔ہے حا ضر کر و ے (ایسے ہی سمندر سے بھی اس راکھ کے ذرات جمع کر کے اسے زندہ کر دیا ) اچانک وہ (زندہ سلامت ) کھڑا تھا اللہ نے اس سے فر مایا تو نے جو کا م کیا ہے اس پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا اس نے کہا میرے رب تیرے خوف نے ۔اللہ تعالی نے اسی وجہ سے اسے معا ف کر دیا ۔