Book - حدیث 4243

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الذُّنُوبِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ بَانَكَ سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ يَقُولُ حَدَّثَنِي عَوْفُ بْنُ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا عَائِشَةُ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الْأَعْمَالِ فَإِنَّ لَهَا مِنْ اللَّهِ طَالِبًا

ترجمہ Book - حدیث 4243

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: گناہوں کا بیان ام المو منین حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے انھو ں نے فر یا رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فر یا ۔ اے عا ئشہ معمولی سمجھے جا نے والے گنا ہو ں سے بچنا اللہ کے ہا ں ان کا بھی مؤا خذہ ہو گا ۔
تشریح : 1۔بعض گناہ عام لوگوں کی نظر میں معمولی ہوتے ہیں۔لیکن حقیقت میں وہ بڑے ہوتے ہیں۔مثلا گالی گلوچ ہنسی مذاق میں جھوٹ بولنا مرد کااپنی شلوار تہ بند اور پاجامہ وغیرہ سے ٹخنوں کو چھپا لینا نبی کریم ﷺ نے فرمایا؛ اپنا تہہ بند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھنا اگر یہ نہ ہوسکے تو ٹخنوں تک ضرور اونچا رکھنا اور تہہ بند کو (ٹخنوں سے نیچے تک) لٹکانے سے بچنا کیونکہ یہ تکبر ہے۔۔۔ (سنن ابی دائود اللباس باب ماجاء فی اسبال الازار حدیث 4084)2۔جو گناہ معاشرے میں عام ہوجائے۔عوام کی نظر میں وہ گناہ نہیں رہتا۔خواہ کبیرہ ہی ہو۔علماء کو چاہیے کہ ایسے گناہوں سے خاص طور پر منع کریں۔اور ان کے بارے میں اسلامی احکام کی وضاحت کریں۔3۔جو گناہ واقعتاً صغیرہ ہیں۔ ان کے بارے میں بھی احتیاط ضروری ہے۔کیونکہ صغیرہ گناہ بکثرت کرنے سے مجموعی طور پر گناہوں کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے انسان سزا کا مستحق ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ صغیرہ گناہوں کی پرواہ نہ کرنے سے کبیرہ گناہوں کے ارتکاب کی جرات پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے ان سے بھی اجتناب ہی بہتر ہے۔ 1۔بعض گناہ عام لوگوں کی نظر میں معمولی ہوتے ہیں۔لیکن حقیقت میں وہ بڑے ہوتے ہیں۔مثلا گالی گلوچ ہنسی مذاق میں جھوٹ بولنا مرد کااپنی شلوار تہ بند اور پاجامہ وغیرہ سے ٹخنوں کو چھپا لینا نبی کریم ﷺ نے فرمایا؛ اپنا تہہ بند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھنا اگر یہ نہ ہوسکے تو ٹخنوں تک ضرور اونچا رکھنا اور تہہ بند کو (ٹخنوں سے نیچے تک) لٹکانے سے بچنا کیونکہ یہ تکبر ہے۔۔۔ (سنن ابی دائود اللباس باب ماجاء فی اسبال الازار حدیث 4084)2۔جو گناہ معاشرے میں عام ہوجائے۔عوام کی نظر میں وہ گناہ نہیں رہتا۔خواہ کبیرہ ہی ہو۔علماء کو چاہیے کہ ایسے گناہوں سے خاص طور پر منع کریں۔اور ان کے بارے میں اسلامی احکام کی وضاحت کریں۔3۔جو گناہ واقعتاً صغیرہ ہیں۔ ان کے بارے میں بھی احتیاط ضروری ہے۔کیونکہ صغیرہ گناہ بکثرت کرنے سے مجموعی طور پر گناہوں کی مقدار بہت زیادہ ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے انسان سزا کا مستحق ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ صغیرہ گناہوں کی پرواہ نہ کرنے سے کبیرہ گناہوں کے ارتکاب کی جرات پیدا ہوجاتی ہے۔اس لئے ان سے بھی اجتناب ہی بہتر ہے۔