Book - حدیث 4242

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ ذِكْرِ الذُّنُوبِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنُؤَاخَذُ بِمَا كُنَّا نَعْمَلُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَمَنْ أَسَاءَ أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ

ترجمہ Book - حدیث 4242

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: گناہوں کا بیان حضرت عبداللہ بن مسعو د ؓ سے روایت ہے انھو ں نے فر مایا ہم نے عر ض کیا ، اللہ کے رسول کیا ہم سے ان اع ل کا بھی مئو اخذہ ہو گا ۔ جو ہم جا ہلیت میں کر تے تھے رسول اللہ ﷺ نے فر یا جس نے اسلام لا کر نیک کا م کیے اس سے جا ہلیت میں ہو نے وا لے اع ل کا مئواخذہ نہیں ہو گا ۔ اور جس نے( اسلا م لا کر بھی ) برے کا م کیے اس سے پہلے اور بعد والے (سب اع ل ) کا مؤا خذہ ہو گا
تشریح : 1۔نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے۔ اسلام سے پہلے (گناہوں) کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم الایمان باب کون الاسلام یھدم ما قبلہ ۔۔۔حدیث 121) جو شخص خلوص دل کے ساتھ اسلام قبول کرتا ہے۔اس کے جاہلیت کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔2۔جو شخص اسلام قبول کرنے کے بعد بھی جاہلیت کی عادتیں اور بداعمالیاں ترک نہیں کرتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے دل سے اسلام قبول نہیں کیا۔اس لئے اس کے سابقہ گناہ معاف نہیں ہوتے۔3۔جو شخص خلوص سے اسلام قبول کرتا ہے۔ پھر اس سے بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سر زد ہوجاتا ہ ے۔ اس سے زمانہ کفر کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا۔کیونکہ مسلمان کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے کافر نہیں ہوجاتا۔ جن صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے ایسے گناہ سر زد ہوئے۔ ن پر حد نافذ ہوئی نبی کریمﷺ نے ان کا جنازہ پڑھا اور ان کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی۔4۔مسلمان کو صحیح مسلمان بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔تاکہ اس کے گناہ معاف ہوجایئں اوراسے جنت میں اعلیٰ مقام حاصل ہوجائے۔ 1۔نبی کریم ﷺ کاارشاد ہے۔ اسلام سے پہلے (گناہوں) کو مٹا دیتا ہے۔ (صحیح مسلم الایمان باب کون الاسلام یھدم ما قبلہ ۔۔۔حدیث 121) جو شخص خلوص دل کے ساتھ اسلام قبول کرتا ہے۔اس کے جاہلیت کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔2۔جو شخص اسلام قبول کرنے کے بعد بھی جاہلیت کی عادتیں اور بداعمالیاں ترک نہیں کرتا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے دل سے اسلام قبول نہیں کیا۔اس لئے اس کے سابقہ گناہ معاف نہیں ہوتے۔3۔جو شخص خلوص سے اسلام قبول کرتا ہے۔ پھر اس سے بتقاضائے بشریت کوئی گناہ سر زد ہوجاتا ہ ے۔ اس سے زمانہ کفر کے اعمال کا مواخذہ نہیں ہوگا۔کیونکہ مسلمان کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے کافر نہیں ہوجاتا۔ جن صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے ایسے گناہ سر زد ہوئے۔ ن پر حد نافذ ہوئی نبی کریمﷺ نے ان کا جنازہ پڑھا اور ان کے حق میں دعائے مغفرت فرمائی۔4۔مسلمان کو صحیح مسلمان بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔تاکہ اس کے گناہ معاف ہوجایئں اوراسے جنت میں اعلیٰ مقام حاصل ہوجائے۔