Book - حدیث 4237

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ وَالَّذِي ذَهَبَ بِنَفْسِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَاتَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ وَكَانَ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَيْهِ الْعَمَلُ الصَّالِحُ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِنْ كَانَ يَسِيرًا

ترجمہ Book - حدیث 4237

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: نیک عمل پردوام اورہمیشگی اختیار کرنا ام المو منین حضرت ام سلمہ ؓ سے روایت ہے انھو ں نے فر یا قسم ہے اس (اللہ ) کی جو آپ ﷺ کو( دنیا سے ) لے گیا اور آ پ جب فو ت ہو ئے تو آپ زیا دہ ن ز (تحجد) بیٹھ کر ادافر تے تھے اور آپ ﷺ کے نز دیک زیا دہ پسندیدہ عمل وہ نیک عمل تھا جس پر ہمیشگی کر ے اگر چہ تھوڑ ا ہو
تشریح : 1۔تھوڑی نیکی اگر پابندی سے کی جائے۔تو وہ طبعیت پر بوجھ نہیں بنتی اور نتیجے کے لہاظ سے اس زیادہ نیکی سے بڑھ جاتی ہے۔جو چند دون زور شور سے کی جائے۔پھر چھوڑ دی جائے۔2۔ہمیشگی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان بیمارہو مجبور ہو یا کوئی اور عذر ہو۔ پھر بھی ضرور ادا کرے۔اس طرح یہ نفلی عمل فرض کے مشابہ ہوجائے گا اور نفل کو فرض کا مقام دینا درست نہیں۔3۔نیکی کا جو کام ہمیشہ کرنے کی عادت ہو پھر کسی وجہ سے وہ چھوٹ جائے بعد میں جب وہ وجہ ختم ہوجائے۔تو دوبارہ شروع کردینا چاہیے۔4۔تہجد میں طویل قیام افضل ہے اگرچہ تھک جانے کی وجہ سے قیام کا کچھ حصہ یا اکثر حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے۔ 1۔تھوڑی نیکی اگر پابندی سے کی جائے۔تو وہ طبعیت پر بوجھ نہیں بنتی اور نتیجے کے لہاظ سے اس زیادہ نیکی سے بڑھ جاتی ہے۔جو چند دون زور شور سے کی جائے۔پھر چھوڑ دی جائے۔2۔ہمیشگی کا مطلب یہ نہیں کہ انسان بیمارہو مجبور ہو یا کوئی اور عذر ہو۔ پھر بھی ضرور ادا کرے۔اس طرح یہ نفلی عمل فرض کے مشابہ ہوجائے گا اور نفل کو فرض کا مقام دینا درست نہیں۔3۔نیکی کا جو کام ہمیشہ کرنے کی عادت ہو پھر کسی وجہ سے وہ چھوٹ جائے بعد میں جب وہ وجہ ختم ہوجائے۔تو دوبارہ شروع کردینا چاہیے۔4۔تہجد میں طویل قیام افضل ہے اگرچہ تھک جانے کی وجہ سے قیام کا کچھ حصہ یا اکثر حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے۔