كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْأَمَلِ وَالْأَجَلِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا ابْنُ آدَمَ وَهَذَا أَجَلُهُ عِنْدَ قَفَاهُ وَبَسَطَ يَدَهُ أَمَامَهُ ثُمَّ قَالَ وَثَمَّ أَمَلُهُ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: امیدوار اور اجل
حضرت انس بن لک ؓ سے روایت ہے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فر یا یہ ابن آدم ہے ۔ اور اسکی اجل ہے ۔ گد ی کے قریب پھر آگے کو ہا تھ بڑھا کر فر یا ۔ اور وہاں تک اس کی امیدیں ہیں ۔
تشریح :
انسان کی امیدوں کے مقابلے میں اس کی اجل بہت قریب ہے لہذا اس کے استقبال کی تیاری جروری ہے۔ دنیا میں مشغول ہوکر آخرت سے غفلت انتہائی نادانی ہے۔
انسان کی امیدوں کے مقابلے میں اس کی اجل بہت قریب ہے لہذا اس کے استقبال کی تیاری جروری ہے۔ دنیا میں مشغول ہوکر آخرت سے غفلت انتہائی نادانی ہے۔