كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْأَمَلِ وَالْأَجَلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِي يَعْلَى عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ خَطَّ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطًّا وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ وَخُطُوطًا إِلَى جَانِبِ الْخَطِّ الَّذِي وَسَطَ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ وَخَطًّا خَارِجًا مِنْ الْخَطِّ الْمُرَبَّعِ فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَا هَذَا قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هَذَا الْإِنْسَانُ الْخَطُّ الْأَوْسَطُ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ إِلَى جَنْبِهِ الْأَعْرَاضُ تَنْهَشُهُ أَوْ تَنْهَسُهُ مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا أَصَابَهُ هَذَا وَالْخَطُّ الْمُرَبَّعُ الْأَجَلُ الْمُحِيطُ وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: امیدوار اور اجل
حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روا یت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک چو کو ر شکل کا خط کھنچا ۔اور ایک خط اس چو کور کے درمیا ن میں کھنچا ۔اور چو کو ر خط کے درمیا ن میں جو خط اور کھنچے ۔اور ایک خط اس چو کو ر سے نکلتا ہو ا کھنچا پھر فر یا کیا تمھیں معلو م ہے یہ کیا ہے صحا بہ نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیا دہ معلوم ہے آ پ ﷺ نے فر یا ۔یہ درمیا نی خط انسا ن ہے ۔ یہ اس کے پہلو کے خطوط حوا دت ہیں ۔ جو ہر جگہ سے آ کر اسے نو چتے ہیں اگر وہ اس حا دثے سے بچ جا ئے تو وہ اسے پکڑ لیتا ہے ۔ اور یہ چو کو ر خط مو ت کا ہے جس نے اسے گھیر رکھا ہے ۔ اور یہ خط جو با ہر نکل رہا ہے ۔ اس کی امیدیں (اور آرزوئیں )ہیں ۔
تشریح :
1۔امام نووی ؒ نے ریاض الصالحین میں اس مثال کی وضاحت کے لیے دو نقشے بنائے ہیں۔ان کی رائے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا نقشہ ان دو میں سے کسی ایک کے مطابق تھا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اپنے پانچ اور اقوال بھی ذکر کیے ہیں اور ان کے مطابق نقشے بنائے ہیں۔دیکھیے: ( فتح الباری:11/258)
2۔انسان کی زندگی میں مشکلات اور مصائب لازمی ہیں۔جس طرح غریب آدمی مشکلات کا شکار ہوتا ہے اسی طرح امیر آدمی حتی کہ بادشاہ پر بھی مشکلات آتی ہیں اگرچہ ان کی نوعیت ان کے حالات کے مطابق ہوتی ہے۔
3۔ یہ مشکلات انسان کی آزمائش ہیں لہذا سیدھے راستے پر قائم رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
4۔انسان کی خواہشات پروگرام اور آرزوئیں بہت ہوتی ہیں ان میں کچھ پوری ہوتی ہیں کچھ نہیں ہوتیں۔ لہذا موت کو یاد رکھنا چاہیے جو لازماً آنی ہی ہے اور معلوم نہیں کب آجائے۔
1۔امام نووی ؒ نے ریاض الصالحین میں اس مثال کی وضاحت کے لیے دو نقشے بنائے ہیں۔ان کی رائے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا نقشہ ان دو میں سے کسی ایک کے مطابق تھا۔
حافظ ابن حجر ؒ نے اپنے پانچ اور اقوال بھی ذکر کیے ہیں اور ان کے مطابق نقشے بنائے ہیں۔دیکھیے: ( فتح الباری:11/258)
2۔انسان کی زندگی میں مشکلات اور مصائب لازمی ہیں۔جس طرح غریب آدمی مشکلات کا شکار ہوتا ہے اسی طرح امیر آدمی حتی کہ بادشاہ پر بھی مشکلات آتی ہیں اگرچہ ان کی نوعیت ان کے حالات کے مطابق ہوتی ہے۔
3۔ یہ مشکلات انسان کی آزمائش ہیں لہذا سیدھے راستے پر قائم رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
4۔انسان کی خواہشات پروگرام اور آرزوئیں بہت ہوتی ہیں ان میں کچھ پوری ہوتی ہیں کچھ نہیں ہوتیں۔ لہذا موت کو یاد رکھنا چاہیے جو لازماً آنی ہی ہے اور معلوم نہیں کب آجائے۔