Book - حدیث 4227

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ النِّيَّةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَا أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيَّ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَلِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ فَهِجْرَتُهُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ وَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ لِدُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ امْرَأَةٍ يَتَزَوَّجُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ

ترجمہ Book - حدیث 4227

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: نیت کابیان حضرت عمر بن خطا ب ؓ سے روا یت ہے ۔انھو ں نے لو گو ں کو خطبہ دیتے ہو ئے فر یا ۔میں نے رسول اللہ سے سنا ہے ۔ آ پ فر رہے تھے عمل تو نیتوں ہی سے ہیں ۔ہر شخص کو وہی ملے گا ۔ جس کی اس نے نیت کی چنا نچہ جس کی ہجرت اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے اس کی ہجرت (اجر وثواب کے لحا ظ سے بھی ) اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہے ۔ اور جس کی ہجرت دنیا حا صل کر نے کے لئے یا کسی عورت سے نکا ح کر نے کے لئے ہے ۔ جس کے پا س وہ ہجر ت کر کے آ یا ہے
تشریح : 1۔ اعمال میں نیت ضروری ہے اور ثواب وعذاب کا دارومدار نیت پر ہے۔ 2۔نیت دل کا فعل ہے زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں مثلاً نماز پڑھتے وقت زبان سے جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں یا روزہ رکھنے کی جو نیت عوام میں مشہور ہے حدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں چنانچہ یہ بدعت ہے۔ 3۔ہر کام کے لیے اخلاص ضروری ہے۔ جو کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے گا وہی قبول ہوسکے گا جس میں کوئی اور مقصد شامل ہوجائے گا وہ اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوگا 4۔خلوص نیت ہی شرعی احکام کی بنیاد ہے۔یاد رہے کہ ہر کار خیر کے بار آور ہونے کے لیے درست اور خالص نیت کا ہونا ضروری ہےورنہ خطرہ ہے کہ نہ صرف ثواب سے محروم ہونا پڑے بلکہ اللہ کے ہاں سخت سزا بھی ملے گی۔ 5۔اس حدیث کو اہل علم نے دین کا ایک چوتھائی حصہ ورار دیا ہے۔واللہ اعلم 1۔ اعمال میں نیت ضروری ہے اور ثواب وعذاب کا دارومدار نیت پر ہے۔ 2۔نیت دل کا فعل ہے زبان سے اس کا اظہار ضروری نہیں مثلاً نماز پڑھتے وقت زبان سے جو الفاظ ادا کیے جاتے ہیں یا روزہ رکھنے کی جو نیت عوام میں مشہور ہے حدیث میں اس کا کوئی ثبوت نہیں چنانچہ یہ بدعت ہے۔ 3۔ہر کام کے لیے اخلاص ضروری ہے۔ جو کام اللہ کی رضا کے لیے کیا جائے گا وہی قبول ہوسکے گا جس میں کوئی اور مقصد شامل ہوجائے گا وہ اللہ کے ہاں قبول نہیں ہوگا 4۔خلوص نیت ہی شرعی احکام کی بنیاد ہے۔یاد رہے کہ ہر کار خیر کے بار آور ہونے کے لیے درست اور خالص نیت کا ہونا ضروری ہےورنہ خطرہ ہے کہ نہ صرف ثواب سے محروم ہونا پڑے بلکہ اللہ کے ہاں سخت سزا بھی ملے گی۔ 5۔اس حدیث کو اہل علم نے دین کا ایک چوتھائی حصہ ورار دیا ہے۔واللہ اعلم