Book - حدیث 4221

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الثَّنَاءِ الْحَسَنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ الْجُمَحِيُّ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي زُهَيْرٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّبَاوَةِ أَوْ الْبَنَاوَةِ قَالَ وَالنَّبَاوَةُ مِنْ الطَّائِفِ قَالَ يُوشِكُ أَنْ تَعْرِفُوا أَهْلَ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَالُوا بِمَ ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ بِالثَّنَاءِ الْحَسَنِ وَالثَّنَاءِ السَّيِّئِ أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ بَعْضُكُمْ عَلَى بَعْضٍ

ترجمہ Book - حدیث 4221

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: اچھی رائے عامہ حضرت ابو زہیر (معا ذ بن ربا ح ) ثقفی ؓ سے روا یت ہے انھوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے نبا وہ یا بنا وہ کے مقا م پر خطا ب فر یا ۔یہ مقا م طا ئف کے قر یب ہے ۔آ پ ﷺ نے فر یا ہو سکت- ہے تم جنتیو ں اور جہنمیوں کو الگ الگ پہچا ن لو ۔ ہم نے عر ض کیا اے اللہ کے رسو ل اللہ ﷺ کس علامت سے فر یا اچھی رائے کے اظہا ر سے اور بری رائے کے اظہا ر سے تم ایک دوسرے پر اللہ کے گو ا ہ ہو
تشریح : 1۔ نیک آدمی اسی کی تعریف کرسکتا ہے جس میں وہ واقعی اچھی صفات دیکھے کیونکہ متقی خوشامد اور چاپلوسی نہیں کرسکتا۔ 2۔ نیک متقی آدمی اسی کو برا کہے گا جس میں واقعی بری عادات موجود ہوں کیونکہ وہ جھوٹ بول کر کسی کو بدنام نہیں کرتا۔ 3۔اچھی تعریف (یا لوگوں کی اچھی رائے) سے مراد ہر قسم کے عوام کی رائے نہیں بلکہ توحید وسنت پر کار بند نیک لوگوں کی رائے مراد ہے جن میں سب سے بلند مقام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے لہذا جس شخص کے بارے میں ایسے عظیم افراد اچھی رائے رکھتےہوں وہ یقیناً نیک اور جنتی ہوگا۔ 4۔خوارج معتزلہ اور جہمیہ وغیرہ کے گمراہ ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ صحابہ اور تابعین نے ان کی آراء کو غلط قراردیا ہےاور پوری قوت سے ان کی تردید فرمائی ہے 1۔ نیک آدمی اسی کی تعریف کرسکتا ہے جس میں وہ واقعی اچھی صفات دیکھے کیونکہ متقی خوشامد اور چاپلوسی نہیں کرسکتا۔ 2۔ نیک متقی آدمی اسی کو برا کہے گا جس میں واقعی بری عادات موجود ہوں کیونکہ وہ جھوٹ بول کر کسی کو بدنام نہیں کرتا۔ 3۔اچھی تعریف (یا لوگوں کی اچھی رائے) سے مراد ہر قسم کے عوام کی رائے نہیں بلکہ توحید وسنت پر کار بند نیک لوگوں کی رائے مراد ہے جن میں سب سے بلند مقام صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا ہے لہذا جس شخص کے بارے میں ایسے عظیم افراد اچھی رائے رکھتےہوں وہ یقیناً نیک اور جنتی ہوگا۔ 4۔خوارج معتزلہ اور جہمیہ وغیرہ کے گمراہ ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ صحابہ اور تابعین نے ان کی آراء کو غلط قراردیا ہےاور پوری قوت سے ان کی تردید فرمائی ہے