Book - حدیث 4217

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْوَرَعِ وَالتَّقْوَى صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ مَكْحُولٍ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ كُنْ وَرِعًا تَكُنْ أَعْبَدَ النَّاسِ وَكُنْ قَنِعًا تَكُنْ أَشْكَرَ النَّاسِ وَأَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ تَكُنْ مُؤْمِنًا وَأَحْسِنْ جِوَارَ مَنْ جَاوَرَكَ تَكُنْ مُسْلِمًا وَأَقِلَّ الضَّحِكَ فَإِنَّ كَثْرَةَ الضَّحِكِ تُمِيتُ الْقَلْبَ

ترجمہ Book - حدیث 4217

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: احتیاط اور تقوٰی حضرت ابو ہریرہ سے روا یت ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے فر یا اے ابو ہر یرہ متقی ہو جا تو سب لو گو ں سے زیا دہ عبا دت گزار ہو جا ئے گا قنا عت پسند بن جا تو سب سے زیادہ شکر گزار ہو جا ئے گا ۔ لو گو ں کے لئے وہی کچھ پسند کر جو اپنے لئے پسند کر تا ہے ۔ تو مو من بن جا ئے گا ۔ اپنے ہمسا ئے کے سا تھ ہمسائیگی کا اچھا تعلق رکھ تو مسلم بن جا ئے گا ۔ اور ہنسنا کم کر دے کیو نکہ زیا دہ ہنسی دل کو مردہ کر دیتی ہے
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی ایک روایت مروی ہے جس کی بابت مسند احمد کے محققین لکھتے ہیں کہ یہ حدیث جید ہے نیز شیخ البانیؒ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔محققین کی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہ اقرب الی الصلوب معلوم ہوتی ہے بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔والله اعلم۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد :١٣/٤٩٥ والصحيحه للالباني: رقم :٥-٦ ٩٣- ٢-٤٦) 2۔جس طرح نماز روزہ وغیرہ اعمال عبادت میں شامل ہیں اسی طرح گناہوں اور مشکوک کاموں سے پرہیز کرنا بھی عبادت کا یک پہلو ہے۔زیادہ عبادت گزار وہ ہے جو عبادت کے دونوں پہلو مد نظر رکھے۔ 3۔موجود نعمتوں پر مطمئن نہ ہونا اور مزید کی حرص رکھنا دل میں شکر کے جذبات پیدا ہونے نہیں دیتا۔شکر کے لیے ضروری ہے کہ موجود نعمتوں کی اہمیت اور فوائد کو مد نظر رکھا جائے۔اس سے اللہ کے احسانات کا احساس پیدا ہوگا اور بندہ شکر گزار بن جائے گا۔ 4۔ مومن کی امتیازی صفت دوسروں سے حسن سلوک ہے۔ 5۔مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان کے ایذا سے دوسرا مسلمان محفوظ رہیں۔زیادہ اختلافات ان سے پیدا ہوتے ہیں جن کے ساتھ زیادہ میل ملاپ ہوتا ہےاور انسانوں کو ہمسائیوں سے اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے لہذا ہمسائیوں سے حسن سلوک کا عادی سب کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتا ہے اس طرح وہ صحیح مسلمان بن جاتا ہے۔ 6۔زیادہ ہنسنا غفلت کو ظاہر کرتا ہے اور غفلت اور بے پرواہی مردہ دلی کی علامت ہے اور دل جب مردہ ہوجائے تو اسے اپنے اخروی نفع و نقصان کا احساس نہیں رہتا۔اس لیے ہنسی مذاق کی زیادتی بری بات ہے البتہ خندہ پیشانی اچھی صفت ہے 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قراردیا ہے۔ مسند احمد میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی مفہوم کی ایک روایت مروی ہے جس کی بابت مسند احمد کے محققین لکھتے ہیں کہ یہ حدیث جید ہے نیز شیخ البانیؒ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔محققین کی بحث سے تصحیح حدیث والی رائے ہ اقرب الی الصلوب معلوم ہوتی ہے بنابریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی بنا پر قابل عمل ہے۔والله اعلم۔مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الموسوعة الحديثية مسند الامام احمد :١٣/٤٩٥ والصحيحه للالباني: رقم :٥-٦ ٩٣- ٢-٤٦) 2۔جس طرح نماز روزہ وغیرہ اعمال عبادت میں شامل ہیں اسی طرح گناہوں اور مشکوک کاموں سے پرہیز کرنا بھی عبادت کا یک پہلو ہے۔زیادہ عبادت گزار وہ ہے جو عبادت کے دونوں پہلو مد نظر رکھے۔ 3۔موجود نعمتوں پر مطمئن نہ ہونا اور مزید کی حرص رکھنا دل میں شکر کے جذبات پیدا ہونے نہیں دیتا۔شکر کے لیے ضروری ہے کہ موجود نعمتوں کی اہمیت اور فوائد کو مد نظر رکھا جائے۔اس سے اللہ کے احسانات کا احساس پیدا ہوگا اور بندہ شکر گزار بن جائے گا۔ 4۔ مومن کی امتیازی صفت دوسروں سے حسن سلوک ہے۔ 5۔مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان کے ایذا سے دوسرا مسلمان محفوظ رہیں۔زیادہ اختلافات ان سے پیدا ہوتے ہیں جن کے ساتھ زیادہ میل ملاپ ہوتا ہےاور انسانوں کو ہمسائیوں سے اکثر واسطہ پڑتا رہتا ہے لہذا ہمسائیوں سے حسن سلوک کا عادی سب کے ساتھ حسن سلوک کے ساتھ پیش آتا ہے اس طرح وہ صحیح مسلمان بن جاتا ہے۔ 6۔زیادہ ہنسنا غفلت کو ظاہر کرتا ہے اور غفلت اور بے پرواہی مردہ دلی کی علامت ہے اور دل جب مردہ ہوجائے تو اسے اپنے اخروی نفع و نقصان کا احساس نہیں رہتا۔اس لیے ہنسی مذاق کی زیادتی بری بات ہے البتہ خندہ پیشانی اچھی صفت ہے