Book - حدیث 4204

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ كَثِيرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ رُبَيْحِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِمَا هُوَ أَخْوَفُ عَلَيْكُمْ عِنْدِي مِنْ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ قَالَ قُلْنَا بَلَى فَقَالَ الشِّرْكُ الْخَفِيُّ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ يُصَلِّي فَيُزَيِّنُ صَلَاتَهُ لِمَا يَرَى مِنْ نَظَرِ رَجُلٍ

ترجمہ Book - حدیث 4204

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: دکھلاوے اورشہرت کابیان حضرت ابو سعید خدری سے روا یت ہے انہوں نے فر یا رسول اللہ ﷺ ہ رے پا س (گھرسے) با ہر تشریف لا ئے جب کہ ہم مسیح دجا ل کا ذ کر کر رہے تھے ۔ آ پ نے فر یا ۔ کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتا ئوں جو میرے نز دیک تمھارے لئے مسیح دجا ل سے بھی زیا دہ خطر نک ہے ۔ ہم نے کہا کیو ں نہیں (فر یئے ) رسول اللہ ﷺ نے فر یا چھپا ہو ا شر ک (وہ یہ ہے ) کہ آ دمی ن ز پڑھنے کھڑا ہو تا ہے ۔ جب اسے معلوم ہو تا ہے کہ کو ئی اسے دیکھ رہا ہے تو اپنی ن ز خو بصورت بنا تا ہے
تشریح : 1۔ریاکاری دجال سے زیادہ خطرناک اس لیے ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے اس کا کفر واضح ہے جبکہ ریاکار کا عمل بظاہر نیکی کا عمل ہوتا ہے۔ 2۔اسے پوشیدہ شرک اس لیے کہا گیا ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے کہ کسی بت درخت قبر چاند سورج وغیرہ کی پوجا کرنے والا سب کو نظر آتا ہے کہ یہ غیر اللہ کی عبادت کر رہا ہے۔اس کا شرک واضح ہوتا ہے۔لیکن ریاکاری کرنےوالا بظاہر اللہ کے سامنے ہاتھ باندھ کت کھڑا ہوتا ہے یا رکوع سجود میں مشغول ہوتا ہے اسے دیکھ کر یہ پتا نہیں چلتا کہ کہ یہ اللہ کی رضا کے لیے نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ اپنے نفس کی پوجا کر رہا ہے۔ 3۔اگر نیکی کرنے والی کی نیت یہ ہو کہ اس کی تعریف کی جائے تو یہ ریا ہے لیکن اس کی نیت یہ نہیں لوگوں کو ویسے ہی اس کی نیکی کا علم ہوجاتا ہے اور وہ تعریف کرتے ہیں اس میں عمل کرنے والے کا قصور نہیں۔ 4۔جس طرح یہ جائز نہیں کہ نماز پڑھنے والے کو کوئی دیکھ لے تو وہ نماز لمبی کردے اس طرح یہ بھی درست نہیں کہ لمبی سور ت پڑھنا شروع کی ہےاچانک کوئی آگیا تو نماز مختصر کردے بلکہ اپنی پہلی نیت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ 5۔نماز کے علاوہ دوسرے اعمال کا بھی یہی حکم ہے مثلاً:صدقہ جہاد وغیرہ 1۔ریاکاری دجال سے زیادہ خطرناک اس لیے ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے اس کا کفر واضح ہے جبکہ ریاکار کا عمل بظاہر نیکی کا عمل ہوتا ہے۔ 2۔اسے پوشیدہ شرک اس لیے کہا گیا ہے کہ دجال کھلا دشمن ہے کہ کسی بت درخت قبر چاند سورج وغیرہ کی پوجا کرنے والا سب کو نظر آتا ہے کہ یہ غیر اللہ کی عبادت کر رہا ہے۔اس کا شرک واضح ہوتا ہے۔لیکن ریاکاری کرنےوالا بظاہر اللہ کے سامنے ہاتھ باندھ کت کھڑا ہوتا ہے یا رکوع سجود میں مشغول ہوتا ہے اسے دیکھ کر یہ پتا نہیں چلتا کہ کہ یہ اللہ کی رضا کے لیے نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ اپنے نفس کی پوجا کر رہا ہے۔ 3۔اگر نیکی کرنے والی کی نیت یہ ہو کہ اس کی تعریف کی جائے تو یہ ریا ہے لیکن اس کی نیت یہ نہیں لوگوں کو ویسے ہی اس کی نیکی کا علم ہوجاتا ہے اور وہ تعریف کرتے ہیں اس میں عمل کرنے والے کا قصور نہیں۔ 4۔جس طرح یہ جائز نہیں کہ نماز پڑھنے والے کو کوئی دیکھ لے تو وہ نماز لمبی کردے اس طرح یہ بھی درست نہیں کہ لمبی سور ت پڑھنا شروع کی ہےاچانک کوئی آگیا تو نماز مختصر کردے بلکہ اپنی پہلی نیت کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔ 5۔نماز کے علاوہ دوسرے اعمال کا بھی یہی حکم ہے مثلاً:صدقہ جہاد وغیرہ