Book - حدیث 4186

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحِلْمِ حسن حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ فِي أَيِّ الْحُورِ شَاءَ

ترجمہ Book - حدیث 4186

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: تحمل کیا بیان حضرت معاذ بن انس جہنی انصاری ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘جس شخص نے اپنا غصہ روک لیا جب کہ وہ غصہ (کے مطابق سختی) نافذ کرنے کی طاقت رکھتا تھا اسے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ سب مخلوقات کے سامنے بلا کر اختیار دے گا کہ جون سی حور چاہے پسند کر لے’’۔
تشریح : 1۔ اپنے سے کمزور پر غصہ آئے تو اسے قابو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اصل بہادری یہی ہے کہ ایسے موقع پر غصہ نکالنے کے بجائے معاف کردیا جائے۔ 2۔بعض نیکیوں کے لیے الہ تعالی نے خاص انعامات مقرر کیے ہوئے ہیں۔ان انعامات کے حصول کی کوشش کرنا مستحسن ہے۔ 3۔حوریں اللہ تعالی کی خاص مخلوق ہیں جو اللہ تعالی نے اہل جنت کے لیے پیدا کی ہیں۔ 4۔ہر جنتی کو حوریں ملیں گی لیکن غصے کو قابو پاکر ظلم سے اجتناب کرنے کی جزا کے طعر پر خاص انعام دیا جائے گا۔ایسے جنتی کو اپنی پسند کی حوریں منتخب کرنے کا حق دیا جائے گا۔ 5۔جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذابوں کا تعلق صرف روح سے نہیں جسم سے بھی ہے کیونکہ دنیا میں نیکی یا گناہ کرنے میں جسم اور روح دونوں شریک ہیں اس لیے آخرت میں ثواب و سزا جسمانی بھی ہوگا اور روحانی بھی۔ 1۔ اپنے سے کمزور پر غصہ آئے تو اسے قابو کرنا بہت مشکل ہوتا ہے لیکن اصل بہادری یہی ہے کہ ایسے موقع پر غصہ نکالنے کے بجائے معاف کردیا جائے۔ 2۔بعض نیکیوں کے لیے الہ تعالی نے خاص انعامات مقرر کیے ہوئے ہیں۔ان انعامات کے حصول کی کوشش کرنا مستحسن ہے۔ 3۔حوریں اللہ تعالی کی خاص مخلوق ہیں جو اللہ تعالی نے اہل جنت کے لیے پیدا کی ہیں۔ 4۔ہر جنتی کو حوریں ملیں گی لیکن غصے کو قابو پاکر ظلم سے اجتناب کرنے کی جزا کے طعر پر خاص انعام دیا جائے گا۔ایسے جنتی کو اپنی پسند کی حوریں منتخب کرنے کا حق دیا جائے گا۔ 5۔جنت کی نعمتوں اور جہنم کے عذابوں کا تعلق صرف روح سے نہیں جسم سے بھی ہے کیونکہ دنیا میں نیکی یا گناہ کرنے میں جسم اور روح دونوں شریک ہیں اس لیے آخرت میں ثواب و سزا جسمانی بھی ہوگا اور روحانی بھی۔