Book - حدیث 4183

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحَيَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِمَّا أَدْرَكَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِ النُّبُوَّةِ الْأُولَى إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ

ترجمہ Book - حدیث 4183

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: حیا کا بیان حضرت ابومسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘لوگوں تک پہلی نبوت کا جو کلام پہنچا ہے اس میں یہ بھی ہے: جب تو حیاء نہ کرے تو جو چاہے کر’’۔
تشریح : 1۔حیا کی اہمیت سابقہ شریعتوں میں بھی مسلمہ تھی ۔ 2۔حیا انسان کو برے کاموں سے روکنے کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔جب کسی میں حیا نہ ہوتو اس سے گندھے سے گندھے گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔ 3۔اس حدیث کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جس کام میں ایک شریف آدمی شرم محسوس نہں کرتا وہ شرعاً جائز ہوتا ہے۔اور جس کام سے شرم محسوس ہو اس سے بچ جانا چاہیے تاہم بعض اوقات معاشرے کی حالت تبدیل ہوجانے سے گناہ عام ہوجائے اور نیکی کا رواج نہ رہے تو وہ اس حکم میں نہیں۔ 1۔حیا کی اہمیت سابقہ شریعتوں میں بھی مسلمہ تھی ۔ 2۔حیا انسان کو برے کاموں سے روکنے کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔جب کسی میں حیا نہ ہوتو اس سے گندھے سے گندھے گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔ 3۔اس حدیث کا ایک مفہوم یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ جس کام میں ایک شریف آدمی شرم محسوس نہں کرتا وہ شرعاً جائز ہوتا ہے۔اور جس کام سے شرم محسوس ہو اس سے بچ جانا چاہیے تاہم بعض اوقات معاشرے کی حالت تبدیل ہوجانے سے گناہ عام ہوجائے اور نیکی کا رواج نہ رہے تو وہ اس حکم میں نہیں۔