Book - حدیث 4181

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحَيَاءِ حسن حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ يَحْيَى عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِكُلِّ دِينٍ خُلُقًا وَخُلُقُ الْإِسْلَامِ الْحَيَاءُ

ترجمہ Book - حدیث 4181

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: حیا کا بیان حضرت انس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘‘ہر دین میں کوئی نہ کوئی امتیازی اور اخلاقی خوبی ہوتی ہے۔ اسلام کی امتیازی خوبی حیاء ہے’’۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔شیخ البانیؒ نے اس پر تفصیلاً بحث کی ہےجس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت اور آئندہ آنے والی روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجے تک پہنچ جاتی ہیں نیز امام ابن عبد البرؒ نے بھی انھیں حسن قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للالباني رقم:٩٤-) 2۔حیا بہت سی اخلاقی کرابیوں سے محفوظ رکھتی ہے اس لیے اسلام میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ 3۔حیا کو قائم رکھنے کے لیے پردہ کرنے اور کسی کے گھر جاتے وقت اجازت لینے کے احکام دیے گئے ہیں۔ 4۔شرعی اسلامی میں ایسے احکامات دیے گئے ہیں جن سے شادی کرنا اور شادی شدہ زندگی گزارنا آسان ہوجائے اور طلاق کے راستے میں رکاوٹیں قائم کی گئی ہیں۔اس کا مقصد بھی عٖت وعصمت کو قائم رکھنا ہے۔ 5۔اس مقصد کے لیے بدکاری پر سخت سزا مقرر کی گئی ہے اسی طرح کسی پر بد کاری کا جھوٹا الزام لگانے کی بھی عبرت ناک سزا مقرر کی گئی ہے۔ 1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے ضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔شیخ البانیؒ نے اس پر تفصیلاً بحث کی ہےجس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت اور آئندہ آنے والی روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجے تک پہنچ جاتی ہیں نیز امام ابن عبد البرؒ نے بھی انھیں حسن قرار دیا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة للالباني رقم:٩٤-) 2۔حیا بہت سی اخلاقی کرابیوں سے محفوظ رکھتی ہے اس لیے اسلام میں اس کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ 3۔حیا کو قائم رکھنے کے لیے پردہ کرنے اور کسی کے گھر جاتے وقت اجازت لینے کے احکام دیے گئے ہیں۔ 4۔شرعی اسلامی میں ایسے احکامات دیے گئے ہیں جن سے شادی کرنا اور شادی شدہ زندگی گزارنا آسان ہوجائے اور طلاق کے راستے میں رکاوٹیں قائم کی گئی ہیں۔اس کا مقصد بھی عٖت وعصمت کو قائم رکھنا ہے۔ 5۔اس مقصد کے لیے بدکاری پر سخت سزا مقرر کی گئی ہے اسی طرح کسی پر بد کاری کا جھوٹا الزام لگانے کی بھی عبرت ناک سزا مقرر کی گئی ہے۔