كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحَيَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عُتْبَةَ مَوْلًى لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشَدَّ حَيَاءً مِنْ عَذْرَاءَ فِي خِدْرِهَا وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا رُئِيَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: حیا کا بیان
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ پردہ نشین کنواری لڑکی سے زیادہ حیادار تھے۔ اگر آپ کو کوئی بات ناگوار گزرتی تو چہرہ مبارک پر اس کے آثار ظاہر ہو جاتے تھے۔
تشریح :
1۔حیا انسان کی ایک فطری خوبی ہے۔بے حیائی انسان کے لیے خلاف فطرت کیفیت ہے جو شیطان کے ورگلانے سے پیدا ہوتی ہے۔
2۔ ناگوار گزرنے والی بات کو برداشت کرنا اور اس کا کھل کر اظہار نہ کرنا بھی حیا میں شامل ہے تاہم اگر کوئی خلاف شرع بات ہوتو خاموش رہنا حیا میں شامل نہیں اس وقت مناسب اندازسے اظہار ضروری ہے۔
3۔اہل عرب میں یہ رواج تھا کہ جب لرکی بالغ ہوتی تو وہ گھر میں اس کمرے میں زیادہ وقت گزارتی جہاں اسے تنہائی میسر ہو۔شادی تک یہی کیفیت رہتی۔اس کمرے کو (خدر) کہتے تھے اس لیے خدر والی کا ترجمہ پردہ نشین کیا گیاہے
1۔حیا انسان کی ایک فطری خوبی ہے۔بے حیائی انسان کے لیے خلاف فطرت کیفیت ہے جو شیطان کے ورگلانے سے پیدا ہوتی ہے۔
2۔ ناگوار گزرنے والی بات کو برداشت کرنا اور اس کا کھل کر اظہار نہ کرنا بھی حیا میں شامل ہے تاہم اگر کوئی خلاف شرع بات ہوتو خاموش رہنا حیا میں شامل نہیں اس وقت مناسب اندازسے اظہار ضروری ہے۔
3۔اہل عرب میں یہ رواج تھا کہ جب لرکی بالغ ہوتی تو وہ گھر میں اس کمرے میں زیادہ وقت گزارتی جہاں اسے تنہائی میسر ہو۔شادی تک یہی کیفیت رہتی۔اس کمرے کو (خدر) کہتے تھے اس لیے خدر والی کا ترجمہ پردہ نشین کیا گیاہے