كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْبَرَاءَةُ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعُ صحیح حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي مَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي جَهَنَّمَ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب: تکبرسے بچنا اور فروتنی اختیار کرنا
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘اللہ عزوجل فرماتا ہے:بڑائی میری چادر ہے اور عظمت میراپہناوا ہے۔ جو شخص ان میں سے کوئی چیز بھی مجھ سے کھینچے گا میں اسے جہنم میں پھینک دوں گا’’۔
تشریح :
1۔عظمت و کبریائی اللہ تعالی کی ذاتی صفات ہیں۔اگر مخلوق میں کسی کو وقتی طور پر محدود عظمت وشان حاصل ہے تو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے لہذا انسان کا فرض ہے کہ اس پر اللہ کا شکر کرے نہ کہ اپنی عظمت کا دعوی کرتے ہوئے تکبر کی روش اختیار کرے ۔
2۔تکبر کرنے والا گویائی خدائی صفات کا حامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
3۔انسان کی عظمت اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کا بندہ بننے میں ہے فخر و تکبر میں نہیں۔
1۔عظمت و کبریائی اللہ تعالی کی ذاتی صفات ہیں۔اگر مخلوق میں کسی کو وقتی طور پر محدود عظمت وشان حاصل ہے تو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے لہذا انسان کا فرض ہے کہ اس پر اللہ کا شکر کرے نہ کہ اپنی عظمت کا دعوی کرتے ہوئے تکبر کی روش اختیار کرے ۔
2۔تکبر کرنے والا گویائی خدائی صفات کا حامل ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس لیے یہ بہت بڑا گناہ ہے۔
3۔انسان کی عظمت اللہ کے سامنے جھکنے اور اس کا بندہ بننے میں ہے فخر و تکبر میں نہیں۔