Book - حدیث 4173

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْبَرَاءَةُ مِنَ الْكِبْرِ وَالتَّوَاضُعُ صحیح حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْلَمَةَ جَمِيعًا عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ

ترجمہ Book - حدیث 4173

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: تکبرسے بچنا اور فروتنی اختیار کرنا حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘ ‘ جس کے دل میں رائی کے ایک دانے جتنا بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہیں جائے گا۔ اور جس کے دل میں رائی کے ایک دانے جتنا بھی ایمان ہوگا وہ جہنم میں نہیں جائے گا’’۔
تشریح : 1۔سب سے بڑا تکبر حق کا انکار ہے۔دوسروں کی خوبیوں کا انکار اور ان کی تحقیر بھی تکبر ہے۔ارشاد نبوی: الكبر بطر الحق وغمط الناس ) (صحيح مسلم الايمان باب تحريم الكبر وبيانه حديث:١٩) تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھناہے۔ 2۔ تکبر کی معمولی مقدار بھی اللہ کی ناراضی کا باعث ہے۔ 3۔جو شخص تکبر کی وجہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یا اللہ کے احکامات پر ایمان لانے سے انکار کرے گا وہ جہنمی ہے۔اگر کوئی شخص مال ودولت حسن طاقت علم نسب وغیرہ کی وجہ سے فخر کرتا ہے اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے تو یہ بھی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے 1۔سب سے بڑا تکبر حق کا انکار ہے۔دوسروں کی خوبیوں کا انکار اور ان کی تحقیر بھی تکبر ہے۔ارشاد نبوی: الكبر بطر الحق وغمط الناس ) (صحيح مسلم الايمان باب تحريم الكبر وبيانه حديث:١٩) تکبر کا مطلب حق بات کو ٹھکرانا اور لوگوں کو حقیر سمجھناہے۔ 2۔ تکبر کی معمولی مقدار بھی اللہ کی ناراضی کا باعث ہے۔ 3۔جو شخص تکبر کی وجہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر یا اللہ کے احکامات پر ایمان لانے سے انکار کرے گا وہ جہنمی ہے۔اگر کوئی شخص مال ودولت حسن طاقت علم نسب وغیرہ کی وجہ سے فخر کرتا ہے اور خود کو دوسروں سے برتر سمجھتا ہے تو یہ بھی کبیرہ گناہ کا ارتکاب کرتا ہے