Book - حدیث 4171

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحِكْمَةِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ جُبَيْرٍ مَوْلَى أَبِي أَيُّوبَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي وَأَوْجِزْ قَالَ إِذَا قُمْتَ فِي صَلَاتِكَ فَصَلِّ صَلَاةَ مُوَدِّعٍ وَلَا تَكَلَّمْ بِكَلَامٍ تَعْتَذِرُ مِنْهُ وَأَجْمِعْ الْيَأْسَ عَمَّا فِي أَيْدِي النَّاسِ

ترجمہ Book - حدیث 4171

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: دانائی کی بات حضرت ابو ایوب انصاری ؓ سے روایت ہے ایک آدمی نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضرت ہوکر عرض کیا:اللہ کے رسول !مجھے (دین کی باتیں )سکھائیے اور اختصار کیجئے: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘جب تو نماز پڑھنے کھڑا ہوتوایسے نماز پڑھ جیسے تودنیا سے رخصت ہونے والا ہے۔ اور کوئی ایسی بات نہ کہہ جس سے (بعد میں )معذرت کرنی پڑے۔ اور لوگوں کے ہاتھ میں جو کچھ ہے اس سے پوری طرح مایوس ہوجا
تشریح : 1۔وعظ و نصیحت میں حسب موقع اختصار یا تفصیل سے کام لینا چاہیے۔ 2۔نماز کا پورا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نماز میں پوری توجہ اور انہماک ہو۔دل اللہ کی طرف پوری طرح متوجہ ہو اور نماز میں جو کچھ پڑھا جائے پوری طرح سوچ سمجھ کر اللہ کے حضور عجز ونیاز کی کیفیت کے ساتھ پڑھا جائے۔ادب واحترام کے ساتھ کھڑے ہوکر غیر ضروری حرکتوں سے اجتناب کیا جائے۔ 3۔جب کسی انسان کو معلوم ہوکہ وہ تھوڑی دیر بعد دنیا سے رخصت ہونے والا ہے تو وہ اللہ کے سامنے انتہائی تضرع کا اظہار کرتا ہے اور خلوص سے دعا کرتا ہے۔ہر نماز کو اسی طرح ادا کرنا چاہیے۔ 4۔ بات کرتے وقت اس کے نتائج پر غور کرلینا چاہیے کیونکہ ایک دفعہ جو بات زبان سے نکل گئی وہ واپس نہیں ہوسکتی۔بعض اوقات ایک غلط بات کے نقصانات لامحدود بھی ہوسکتے ہیں۔ 5۔دنیا میں انسان ایک دوسرے کے کام آتا ہے لیکن انسانوں کے دل بھی اللہ کے ہاتھ میں ہیں اس لیے امید بندوں سے نہیں اللہ سے ہونی چاہیے۔اسی سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ حاجت پوری کردے جیسے بھی اس کی رحمت کا تقاضہ ہو 1۔وعظ و نصیحت میں حسب موقع اختصار یا تفصیل سے کام لینا چاہیے۔ 2۔نماز کا پورا فائدہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نماز میں پوری توجہ اور انہماک ہو۔دل اللہ کی طرف پوری طرح متوجہ ہو اور نماز میں جو کچھ پڑھا جائے پوری طرح سوچ سمجھ کر اللہ کے حضور عجز ونیاز کی کیفیت کے ساتھ پڑھا جائے۔ادب واحترام کے ساتھ کھڑے ہوکر غیر ضروری حرکتوں سے اجتناب کیا جائے۔ 3۔جب کسی انسان کو معلوم ہوکہ وہ تھوڑی دیر بعد دنیا سے رخصت ہونے والا ہے تو وہ اللہ کے سامنے انتہائی تضرع کا اظہار کرتا ہے اور خلوص سے دعا کرتا ہے۔ہر نماز کو اسی طرح ادا کرنا چاہیے۔ 4۔ بات کرتے وقت اس کے نتائج پر غور کرلینا چاہیے کیونکہ ایک دفعہ جو بات زبان سے نکل گئی وہ واپس نہیں ہوسکتی۔بعض اوقات ایک غلط بات کے نقصانات لامحدود بھی ہوسکتے ہیں۔ 5۔دنیا میں انسان ایک دوسرے کے کام آتا ہے لیکن انسانوں کے دل بھی اللہ کے ہاتھ میں ہیں اس لیے امید بندوں سے نہیں اللہ سے ہونی چاہیے۔اسی سے درخواست کرنی چاہیے کہ وہ حاجت پوری کردے جیسے بھی اس کی رحمت کا تقاضہ ہو