Book - حدیث 4170

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ الْحِكْمَةِ صحیح حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ

ترجمہ Book - حدیث 4170

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: دانائی کی بات حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :دونعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ خسارے کاشکار ہیں :صحت اور فراغت’’۔
تشریح : 1۔(غبن) کا مطلب ہے کہ اپنی چیز مناسب قیمت سے بہت کم قیمت پر بیچ دینا یا کوئی چیز مناسب قیمت سے بہت زیادہ قیمت پر خرید لینا۔ایسا دھوکاوہی کھاتا ہے جسے اپنی چیز کی قدر قیمت کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا یا دوسرے کی چیز کی ظاہری چمک دمک سے متاثر ہوجاتا ہے اور اس کے عیب وغیرہ کی طرف توجہ نہیں کرتا۔ 2۔صحت میں انسان بہت سی ایسی نیکیاں کرسکتا ہے جو بیماری میں نہیں کرسکتا لیکن غفلت کی وجہ سے یہ موقع ضائع کردیتا ہے اس طرح اپنے وقت کی صحیح قیمت وصول نہ کرکے گھاٹا پالیتا ہے۔ 3۔ ہم عام طور پر کہہ دیتے ہیں کہ فلاں نیکی نہیں کرسکتا کیونکہ میرے پاس وقت نہیں حالانکہ بہت دفعہ ہم اپنا وقت کھیل کود لہو ولعب ہنسی مذاق غیبت وغیرہ اور فضول گپ بازی میں گزاردیتے ہیں۔یا ایسے لٹریچر( کہانیاں افسانے ناول اور گندی شاعری وغیرہ) کے مطالعے میں ضائع کردیتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں۔ٹی وی وی سی آر ویڈیو گیم وغیرہ پر وقت کا ضائع ہونا بہت واضح ہے پھر بھی کھیل کا میچ ہورہا ہو تو چھوٹے بڑے سبھی کا موں کو نظر انداز کرکے کمنٹری سننےمیں مشغول ہوجاتے ہیں۔یہ بہت بڑا خسارا ہے۔ان فضولیات میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ایسی تفریح کو اختیار کرنا چاہیے جس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔بہت سے غیر اسلامی تہواروں مثلاً: بسنت وغیرہ پر بے شمار وقت اور روپیہ ضائع ہوتا ہے اور طرح طرح کے گناہوں کا ارتکاب کرکے شیطان کو خوش کیا جاتا ہے۔مسلمانوں پر ان سے اجتناب کرنا فرض ہے۔ 1۔(غبن) کا مطلب ہے کہ اپنی چیز مناسب قیمت سے بہت کم قیمت پر بیچ دینا یا کوئی چیز مناسب قیمت سے بہت زیادہ قیمت پر خرید لینا۔ایسا دھوکاوہی کھاتا ہے جسے اپنی چیز کی قدر قیمت کا صحیح اندازہ نہیں ہوتا یا دوسرے کی چیز کی ظاہری چمک دمک سے متاثر ہوجاتا ہے اور اس کے عیب وغیرہ کی طرف توجہ نہیں کرتا۔ 2۔صحت میں انسان بہت سی ایسی نیکیاں کرسکتا ہے جو بیماری میں نہیں کرسکتا لیکن غفلت کی وجہ سے یہ موقع ضائع کردیتا ہے اس طرح اپنے وقت کی صحیح قیمت وصول نہ کرکے گھاٹا پالیتا ہے۔ 3۔ ہم عام طور پر کہہ دیتے ہیں کہ فلاں نیکی نہیں کرسکتا کیونکہ میرے پاس وقت نہیں حالانکہ بہت دفعہ ہم اپنا وقت کھیل کود لہو ولعب ہنسی مذاق غیبت وغیرہ اور فضول گپ بازی میں گزاردیتے ہیں۔یا ایسے لٹریچر( کہانیاں افسانے ناول اور گندی شاعری وغیرہ) کے مطالعے میں ضائع کردیتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں۔ٹی وی وی سی آر ویڈیو گیم وغیرہ پر وقت کا ضائع ہونا بہت واضح ہے پھر بھی کھیل کا میچ ہورہا ہو تو چھوٹے بڑے سبھی کا موں کو نظر انداز کرکے کمنٹری سننےمیں مشغول ہوجاتے ہیں۔یہ بہت بڑا خسارا ہے۔ان فضولیات میں وقت ضائع کرنے کی بجائے ایسی تفریح کو اختیار کرنا چاہیے جس سے کوئی فائدہ حاصل ہو۔بہت سے غیر اسلامی تہواروں مثلاً: بسنت وغیرہ پر بے شمار وقت اور روپیہ ضائع ہوتا ہے اور طرح طرح کے گناہوں کا ارتکاب کرکے شیطان کو خوش کیا جاتا ہے۔مسلمانوں پر ان سے اجتناب کرنا فرض ہے۔