Book - حدیث 4162

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابٌ فِي الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ سَعِيدِ بِنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنَيْتُ بَيْتًا يُكِنُّنِي مِنْ الْمَطَرِ وَيُكِنُّنِي مِنْ الشَّمْسِ مَا أَعَانَنِي عَلَيْهِ خَلْقُ اللَّهِ تَعَالَى

ترجمہ Book - حدیث 4162

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: تعمیر اور ویرانی حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جب میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتا تھا (اور آپ حیات تھے) تو میں نے یہ کیفیت بھی دیکھی کہ میں نے ایک کمرہ بنایا جو مجھے بارش سے محفوظ رکھ سکے اور دھوپ سے بچا سکے۔ اس کی تعمیر میں میری کسی شکص نے مدد نہ کی۔
تشریح : 1۔گھر کا اصل مقصد بارش اور دھوپ سے بچاؤ اپنی نجی کا تحفظ اور پردے کا اہتمام ہے۔یہ فائدہ معمولی گھر سے بھی اسی طرح حاصل ہوتا ہے جس طرح مزین اور خوبصورت کوٹھیوں سے حاصل ہوتا ہے اس لیے ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا بے فائدہ ہے۔ 2۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ذاتی ضروریات کے لیے سادہ سے سادہ اہتمام کرتے تھے اور باقی مال اللہ کی راہ میں اور دوسروے مسلمانوں کی مدد کے لیے خرچ کردیتے تھے یہی سادگی مسلمان کی اصل شان ہے۔ 3۔کسی کے مدد نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے تیار نہیں تھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ اتنا معمولی گھر تھا کہ خود ہی بنا لیا کسی سے مدد لینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔ 1۔گھر کا اصل مقصد بارش اور دھوپ سے بچاؤ اپنی نجی کا تحفظ اور پردے کا اہتمام ہے۔یہ فائدہ معمولی گھر سے بھی اسی طرح حاصل ہوتا ہے جس طرح مزین اور خوبصورت کوٹھیوں سے حاصل ہوتا ہے اس لیے ضرورت سے زیادہ خرچ کرنا بے فائدہ ہے۔ 2۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہ ذاتی ضروریات کے لیے سادہ سے سادہ اہتمام کرتے تھے اور باقی مال اللہ کی راہ میں اور دوسروے مسلمانوں کی مدد کے لیے خرچ کردیتے تھے یہی سادگی مسلمان کی اصل شان ہے۔ 3۔کسی کے مدد نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے تیار نہیں تھے بلکہ مطلب یہ ہے کہ اتنا معمولی گھر تھا کہ خود ہی بنا لیا کسی سے مدد لینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں ہوئی۔