Book - حدیث 4156

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ أَبِي نَعَامَةَ سَمِعَهُ مِنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا

ترجمہ Book - حدیث 4156

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب:نبی ﷺ کے صحابہ کرام کی گزران حضرت خالد بن عمیر ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: ہمیں حضرت عتبہ بن غزوان ؓ نے منبر پر خطبہ دیا اور (اس میں یہ بھی)فرمایا : میں نے دیکھا ہے کہ ہم سات افراد رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ۔ ہمیں کھانے کے لئے درختوں کے پتوں کے سوا کچھ بھی میسر نہ تھا۔ (ہم وہی کھاتے رہے)حتی کہ ہماری باچھیں زخمی ہوگئیں
تشریح : 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر آنے پر سخت حالات ہمارے لیے صبر و استقامت کا سبق ہیں۔ 2۔ منبر پر ایسے حالات بیان کرنے کا مقصد سامعین کو یہ سمجھانا ہے کہ اب جبکہ ہر قسم کی نعمتیں میسر ہیں۔ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔اور ان سے معمولی سی کمی پر شکوہ شروع کردینا چاہیے۔ 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر آنے پر سخت حالات ہمارے لیے صبر و استقامت کا سبق ہیں۔ 2۔ منبر پر ایسے حالات بیان کرنے کا مقصد سامعین کو یہ سمجھانا ہے کہ اب جبکہ ہر قسم کی نعمتیں میسر ہیں۔ان پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔اور ان سے معمولی سی کمی پر شکوہ شروع کردینا چاہیے۔