كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَعِيشَةِ أَصْحَابِ النَّبِيِّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ فَيَنْطَلِقُ أَحَدُنَا يَتَحَامَلُ حَتَّى يَجِيءَ بِالْمُدِّ وَإِنَّ لِأَحَدِهِمْ الْيَوْمَ مِائَةَ أَلْفٍ قَالَ شَقِيقٌ كَأَنَّهُ يُعَرِّضُ بِنَفْسِهِ
کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل
باب:نبی ﷺ کے صحابہ کرام کی گزران
حضرت ابو مسعود (عقبہ بن عمرو انصاری) ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا : رسول اللہ ﷺ صدقے کاحکم دیتے تو(ہماری یہ کیفیت ہوتی تھی کہ ) ہم میں سے کوئی آدمی جاکر مزدوری کرتا اور ایک مُد (کھجور یاجو وغیرہ)لے کر آتا (اور اسے صدقے کے طور پر پیش کردیتا۔) آج توایک آدمی کے پاس ایک لاکھ کی رقم بھی موجود ہے ۔
(ابو مسعود ؓ کے شاگرد)حضرت شقیق ؓ نے کہا:غالباً ان کااشارہ خود اپنی طرف تھا ۔
تشریح :
1۔صحابی کرام رضی اللہ عنہ سخاوت کے اعلی مقام پر فائز تھے کہ خود امداد کے مستحق ہونے کے باوجود امداد قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اس مفلسی میں بھی محنت مزدوری کر کے خیرات کرتے تھے۔
2۔صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی تعمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو نام لے کر حکم نہیں دیتے تھے کہ خیرات کرو۔ تب بھی ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم بھی اس کی تعمیل کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔
3۔فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا اچھا بدلہ دنیا میں بھی خوشحالی کی صورت میں مل جاتا ہے۔
4۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنےحالات بیان فرمائے لیکن یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ یہ اپنا واقعہ ہے تاکہ یہ ریاکاری میں شامل نہ ہوجائے جب کہ ان کا مقصد سامعین کو اس نیکی کی ترغیب دلانا تھا اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا اخلاص واضح ہے۔
1۔صحابی کرام رضی اللہ عنہ سخاوت کے اعلی مقام پر فائز تھے کہ خود امداد کے مستحق ہونے کے باوجود امداد قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اس مفلسی میں بھی محنت مزدوری کر کے خیرات کرتے تھے۔
2۔صحابہ کرام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی تعمیل کے لیے ہر ممکن کوشش کرتے تھے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کو نام لے کر حکم نہیں دیتے تھے کہ خیرات کرو۔ تب بھی ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ہم بھی اس کی تعمیل کرنے والوں میں شامل ہوجائیں۔
3۔فی سبیل اللہ خرچ کرنے کا اچھا بدلہ دنیا میں بھی خوشحالی کی صورت میں مل جاتا ہے۔
4۔حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنےحالات بیان فرمائے لیکن یہ وضاحت نہیں فرمائی کہ یہ اپنا واقعہ ہے تاکہ یہ ریاکاری میں شامل نہ ہوجائے جب کہ ان کا مقصد سامعین کو اس نیکی کی ترغیب دلانا تھا اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا اخلاص واضح ہے۔