Book - حدیث 4148

كِتَابُ الزُّهْدِ بَابُ مَعِيشَةِ آلِ مُحَمَّدٍﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ إِلَّا مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ أَوْ مَا أَصْبَحَ فِي آلِ مُحَمَّدٍ مُدٌّ مِنْ طَعَامٍ

ترجمہ Book - حدیث 4148

کتاب: زہد سے متعلق احکام و مسائل باب: آل محمدﷺ کی گزران حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :‘‘آج محمد (ﷺ) کے گھر والوں کے پاس صرف ایک مُد خوراک ہے’’۔ یافرمایا :‘‘ایک مُد خوراک بھی نہیں ہے’’۔
تشریح : 1۔ مد سے مراد صاع کا چوتھا حصہ ہے جس کی مقدار تقریباً ساڑھے چھ سو گرام ہوتی ہے۔ 2۔رسول اللہﷺ کے اس اظہار سے مقصود شکوہ نہیں بلکہ صبر وشکر میں اپنا اسوۃ حسنہ پیش کرنا ہے تاکہ صحابہ اور امت کے دوسرے افراد اس کی اتباع کر سکیں۔ 3۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسے صحیح قراردیا ہے۔دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن متناً صحیح ہےنیز شیخ البانیؒ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔مذکورہ محققین کی بحث پڑھنے کے بعد یہی معلوم ہوتا ہے کہ تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔واللہ اعلم ۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحيحة للالبانيرقم :٢٤-٤وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عوادرقم:٤١٤٨) 1۔ مد سے مراد صاع کا چوتھا حصہ ہے جس کی مقدار تقریباً ساڑھے چھ سو گرام ہوتی ہے۔ 2۔رسول اللہﷺ کے اس اظہار سے مقصود شکوہ نہیں بلکہ صبر وشکر میں اپنا اسوۃ حسنہ پیش کرنا ہے تاکہ صحابہ اور امت کے دوسرے افراد اس کی اتباع کر سکیں۔ 3۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نےاسے صحیح قراردیا ہے۔دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے لیکن متناً صحیح ہےنیز شیخ البانیؒ نے بھی اسے صحیح قراردیا ہے۔مذکورہ محققین کی بحث پڑھنے کے بعد یہی معلوم ہوتا ہے کہ تصحیح حدیث والی رائے ہی اقرب الی الصواب ہے۔واللہ اعلم ۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحيحة للالبانيرقم :٢٤-٤وسنن ابن ماجه بتحقيق الدكتور بشار عوادرقم:٤١٤٨)